کے ایم سی کے چوکیدار کی ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی
محکمہ بلدیات نے بلدیہ وسطی سے رپورٹ طلب کی تھی جس میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں چوکیدار بھرتی ہونے والے ملازم کی ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی ہوگئی ہے۔ بلدیہ وسطی کے افسر سعد سلیم کی اندھیر نگری کی شکایت پرائم منسٹر ڈیلوری یونٹ تک پہنچ گئی ہے۔ محکمہ بلدیات نے بلدیہ وسطی کی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی تھی اور رپورٹ آنے پر حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سعد سلیم کالعدم شہری حکومت میں 21 مئی 2009 میں گریڈ ایک میں چوکیدار بھرتے ہوئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھرتی ہونے کے 2 سال کا عرصہ جانچ پڑتال یا کا ہوتا ہے جس میں ملازمین کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ لیکن سعد سلیم 20 ستمبر 2010 کو غیر قانونی طور پر لمبی چھلانگ مار کر گریڈ 8 میں سب انسپکٹر کے عہدے تک پہنچ گئے ہیں اور 2013 میں یہ پوسٹ اپ گریڈ ہو کر 11 گریڈ کی ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی ٹریفک پولیس کی عدالتی اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزیاں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعد سلیم نے مزید 2016 میں سب انسپکٹر کی پوسٹ سے اسسٹنٹ گریڈ 16 کی پوسٹ پر ترقی حاصل کرلی ہے۔ ان کی ہونے والی ترقیاں مجوزہ قوانین کے مطابق نہیں ہیں۔
اس رپورٹ کے بعد سعد سلیم کی ملازمت پر قدغن لگ چکے ہیں۔ سعد سلیم بلدیہ وسطی میں تعیناتی کے دوران چھوٹا بچہ کے نام سے مشہور تھے۔ ذرائع کے مطابق سعد سلیم لوکل ٹیکسز میں وصولیوں یعنی بیٹر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ چھوٹا بچہ کا لقب انہیں بیٹر کا کام کرنے پر ملا تھا۔ اس کام میں مہارت ہونے کی وجہ سے افسران انہیں استعمال کر کے اپنی اور ان کی مالی خواہشات کی تکمیل کرتے تھے اور کام میں ماہر ہونے کی وجہ سے انہیں نوازنے کے لیے ایک گریڈ سے 16 گریڈ تک پہنچایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوکیدار سے ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی پانے والے سعد سلیم کی بلدیہ وسطی میں تعیناتی کے دوران ضلع کی اپنے وسائل سے آمدنی کروڑوں روپے کے بجائے لاکھوں تک محدود ہوگئی۔ لوکل ٹیکسز کی مد میں ہونے والی آمدنی بلدیاتی اداروں کے خزانے میں جانے کے بجائے سعد سلیم جیسے ملازمین کی وجہ سے مخصوص افسران کی جیبیں بھرنے کے کام آئیں۔ اس کرپشن سے بلدیہ وسطی کی صورتحال مالی طور پر غیر مستحکم ہوگئی ہے اور چند افسران و ملازمین نے اثاثے بنا کر خود کو مالی طور پر مستحکم بنالیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعد سلیم کے خلاف اینٹی کرپشن نے بھی تحقیقات کی تھیں مگر اس تحقیقات کو روایتی انداز میں پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جاسکا۔