آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے مختص

رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 250 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا ابتدائی خاکہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی نے منظور کرلیا ہے جس میں رواں مالی سال کی نسبت 250 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کیا گیا ہے۔ یوں نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں رواں مالی سال کی نسبت 38 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انفراسٹرکچر کے لیے 502 ارب

رواں مالی سال کے 900 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹرکچر کے لیے 383 ارب روپے مختص ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں انفراسٹرکچر کے لیے 502 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ رواں مالی سال مواصلات اور سڑکوں کے لیے 197 ارب روپے مختص ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں یہ رقم 265 ارب روپے کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

معاشی شرح نمو 3.9 فیصد کیسے ہوئی؟

نئے مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لے 100 ارب روپے سے زائد غیر ملکی امداد شامل ہوگی اور یہ رقم ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک جیسے مختلف امدادی اداروں سے حاصل کی جائے گی۔ نئے مالی سال میں آبی وسائل کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں جبکہ رواں مالی سال اس مد میں 71 ارب روپے مختص ہیں۔

رواں مالی سال توانائی کے منصوبوں کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 79 ارب روپے ہے جسے بڑھا کر نئے مالی سال میں 103 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔

سماجی شعبے کے لیے 302 ارب

رواں مالی سال سماجی شعبے کے لیے 132 ارب روپے مختص ہیں جبکہ آئندہ مالی سال سماجی شعبے کے لیے 302 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے لیے 28 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں جبکہ رواں مالی سال اس مد میں 18 ارب روپے مختص ہیں۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں تعلیم کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں جبکہ رواں مالی سال تعلیم کے لیے 33 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے۔ اس تعلیمی بجٹ میں 37 ارب روپے ہایئر ایجوکیشن کے لیے مختص کیے جا رہے ہیں۔

معاشی شرح نمو 3.9 فیصد کیسے ہوئی؟
Daily Sabah

اقوام متحدہ کے سماجی ترقیاتی کے اہداف یعنی ایس ڈی جیز کے لیے رواں مالی سال 30 ارب روپے مختص ہیں جبکہ آئندہ مالی سال اس میں 44 ارب روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے 74 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس رقم سے بنیادی سہولیات کی اسکیمیں ہر یو سی میں شروع ہوسکیں گی۔

ہاؤسنگ اور فزیکل پلاننگ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 41 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 10 ارب روپے سونامی پروگرام کے لیے مختص کیے جا رہے ہیں۔

آئندہ بجٹ میں سائنس و ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے لیے 29 ارب روپے اور خوراک و زراعت کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کی حوصلہ افزائی کے لیے 62 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جا رہے۔ پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے مختلف علاقوں اور شعبوں کے لیے پیکیجز کو بھی ترقیاتی بجٹ میں خاص حصہ فراہم کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال میں گلگت بلتستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے 14 ترجیحی اضلاع کے لیے بھی ترقیاتی پلان شامل ہیں۔ نجی شراکت داری کے تحت ریلوے، سڑکوں، لاجسٹکس، سائنس و ٹیکنالوجی، پانی، ہوابازی اور صحت کے 2 ہزار ارب روپے کے منصوبے شامل ہیں۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 233 ارب روپے کے سیالکوٹ کھاریاں اور سکھر حیدر آباد منصوبے بھی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 710 ارب روپے کے منصوبے بھی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں آئندہ بجٹ میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کے لیے 54، گلگت بلتستان اور  آزاد جموں کشمیر کے لیے 45 اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے 34 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر