چین میں بچے تین ہی اچھے
چینی صدر نے جوڑوں کو ملک میں تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
چین کی حکومت نے ملک میں موجود جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
ایک وقت تھا جب چین کی حکومت عوام کی بڑھتی تعداد سے تنگ تھی اور جوڑوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی۔ وقت اور حالات بدلے تو سال 2016 میں چین نے اپنی دہائیوں پرانی ون چائلڈ پالیسی کو ختم کر کے جوڑوں کو دو بچوں کی پیدائش کی اجازت دے دی تھی۔ توقع کی جارہی تھی کہ اس سے شراح پیدائش میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا لیکن حیران کن طور پر ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیا۔
چین میں شرح آبادی 1950 کی دہائی کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے تحت ملک کی مجموعی آبادی ایک ارب 44 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے۔ ان نتائج کی روشنی میں چین کے صدر شی جن پنگ نے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
China announced on Monday that each couple would be permitted to have up to three children, a major policy shift from the existing limit of two children after recent data showed a dramatic decline in births in the world’s most populous country.https://t.co/GOr9WBKjiN
— Economic Times (@EconomicTimes) May 31, 2021
یہ بھی پڑھیے
مودی حکومت نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا
چین کی نئی پالیسی میں آبادی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کیے جائیں گے۔ افرادی قوت کے میدان میں برتری کو برقرار رکھنے کے لیے چین کی بڑھتی ہوئی ادھیڑ عمر آبادی کے مسئلے سے بھی نمٹا جائے گا۔
چین کے ماہر معاشیات حکومت کی اس پالیسی سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے ہیں جبکہ عوام کا بھی ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ چین کے عوام شرح پیدائش میں اضافہ نہ ہونے کی ایک اہم وجہ ملک میں بچوں کی پرورش کے اخراجات کو قرار دے رہے ہیں۔