کراچی میں ایک ہی روز میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں

بینک کے لاکر سے سونا چوری کرلیا گیا اور بنگلے سے ڈاکو کروڑوں روپے مالیت کا سامان لے کر فرار ہوگئے۔

کراچی میں ایک مرتبہ پھر لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ایک ہی روز میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں رونما ہوگئیں۔ گلشن اقبال کے بنگلے سے ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈکیتی ہوئی ہے۔ جبکہ کلفٹن کے بینک لاکر سے 250 تولہ سونا اور زیورات چوری ہوگئے۔ دونوں واقعات کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

کراچی میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں نے شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ گلشن اقبال کے گھر سے ڈاکو ایک کروڑ روپے مالیت سے زائد کا قیمتی سامان لے گئے۔ ڈاکو زیوارات اور غیر ملکی کرنسی سمیت گاڑی بھی لے کر فرار ہوگئے۔ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

23 جون کی شب 9 بجے 3 نامعلوم افراد گلشن اقبال بلاک 7 کے بنگلہ نمبر ڈی 176 میں داخل ہوئے اور اسلحے کے زور پر اہل خانہ کو یرغمال بنالیا۔ اس دوران ایک ڈاکو ٹی وی لاؤنج میں موجود رہا جبکہ دیگر 2 نے کمروں میں موجود قیمتی سامان کا صفایا کردیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان 80 تولہ طلائی زیورات، 8 ہزار 500 امریکی ڈالرز، 90 ہزار پاکستانی روپے، 2 لیپ ٹاپس لے کر باہر نکلے اور فرار ہونے سے قبل گھر کے کارپوش میں کھڑی گاڑی سوزوکی آلٹو بھی لے کر فرار ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اندرون سندھ ڈاکو راج پر صحافی کے وزیراعلیٰ سے سخت سوالات

دوسری جانب کلفٹن کے علاقے میں واقع فیصل بینک کی برانچ کے لاکر سے کروڑوں روپے مالیت کا سونا چرا لیا گیا ہے۔ خاتون نے 23 جون کو بینک پہنچ کر جب اپنا لاکر چیک کیا تو اسے کھلا پایا۔ متاثرہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ لاکر میں مجموعی طور پر 250 تولہ سونا اور مختلف زیوارت موجود تھے۔ متاثرہ خاتون نے فیصل بینک کی زمزمہ برانچ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔

خاتون کے مطابق انہوں نے اپنی والدہ اور بہن کے زیورات بھی بینک کے لاکر میں رکھوائے ہوئے تھے۔ ایس ایس پی ساؤتھ زبیر نذیر کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے ڈیڑھ سال بعد اپنا لاکر چیک کیا جس پر واردات کا علم ہوا۔ تفتیشی حکام کے مطابق شواہد سے ایسا نہیں لگتا کہ لاکر کو حال ہی میں کاٹا گیا ہو۔ مکمل سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لینا پڑے گا جو ایک طویل مدت کا کام ہے۔

تفتیشی افسر نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ واردات میں بینک کا کوئی ملازم یا لاکر مالکان میں سے بھی کوئی ملوث ہوسکتا ہے۔ پولیس نے متاثرہ خاتون سمیت لاکر کے دیگر مشترکہ مالکان سے بھی بیانات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر