فوجی قیادت خطے کی صورتحال پر سویلین قیادت کو اعتماد میں لے گی
قومی سلامتی کا اجلاس حزب اختلاف کی مانگ پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے یکم جولائی کو طلب کیا ہے۔
پاکستان کی فوجی قیادت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سویلین قیادت کو خطے کی سیکیورٹی صورتحال، تنازعہ کشمیر اور افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دیں گے اور اعتماد میں لیں گے۔
سول اور عسکری قیادت نےافغانستان اور بھارت سمیت خطے کی علاقائی صورتحال پر سرجوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی آیس آئی) کے سربراہ جنرل فیض حمید اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا بلاول بھٹو اور مریم نواز آزاد کشمیر کا انتخابی معرکہ سرکر پائیں گے؟
اجلاس بجٹ سیشن کے فوری بعد یکم جولائی کو3 بجے طلب کیا گیا ہے جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان شرکت کریں گے یا نہیں۔ یہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے بلایا گیا ہے اور وہی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے متعلق بیان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ جاری کرتا ہے مگر روایت کے برعکس پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق اسمبلی سیکرٹریٹ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا، تاہم اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا یہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا اور یہ بند کمرے میں ہوگا۔ جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ وفاقی وزراء بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں 45 پارلیمنٹرین کے ساتھ 16 سینیٹرز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، شیخ رشید احمد، پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسد محمود (جے یو آئی، ف)، خالد صدیقی(ایم کیو ایم)، سردار اختر مینگل (بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل)، خالد حسین مگسی (بلوچستان عوامی پارٹی، باپ)، غوث بخش مہر (جی ڈی اے)، علی حیدر خان ہوتی(اے این پی) اور شاہ زین بگٹی(جمہوری وطن پارٹی) شامل ہیں۔
سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم، اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی، پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن، مسلم لیگ نواز کے اعظم نزیر تارڑ، انوار الحق کاکڑ (بلوچستان عوامی پارٹی، باپ)، مولانا عبدالغفور حیدری (جمیعت علماء اسلام، ف)، سید فیصل علی سبزواری ( ایم کیو ایم)، سید مظفر حسین شاہ (فنکشنل لیگ)، مشتاق احمد (جماعت اسلامی) اور محمد طاہر بزنجو (نیشنل پارٹی) کو اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔ ہدایت اللہ خان، شفیق ترین، کامل علی آغا، محمد قاسم اور دلاور خان بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں خصوصی طور پر مدعو کئے گئے افراد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزراء میں اسد عمر، فواد چوہدری، شیریں مزاری، ظہیرالدین بابر، علی محمد خان، چیف وہپ ملک محمد عامر ڈوگر، قومی اسمبلی کے اراکین مسلم لیگ شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین احسن اقبال، پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر شامل ہیں۔
عسکری قیادت اور اپوزیشن کے رہنماؤں کی ملاقات گزشتہ برس ستمبر میں ہوئی تھی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اب دوسری ملاقات ہوگی۔ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں قومی سلامتی کے امور پر بات چیت ہوگی۔ اجلاس کے شرکاء کو اعلیٰ فوجی قیادت اور سویلین قیادت کو قومی سلامتی کے معاملات پر ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کو افغانستان اور بھارت سمیت علاقائی صورتحال حال پر بریفنگ دی جائے گی۔ بریفنگ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید دیں گے۔ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال، بھارت سے تعلقات، مقبوضہ کشمیر اور خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال پر سویلین قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔