ایف بی آر ٹیکس جمع کرنے میں ناکام،سینیٹر کامل علی آغا نے وجہ بتادی
64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا جس میں سے صرف 2 ارب 58 کروڑ روپے کا ہی ٹیکس جمع ہوا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے 3 سالوں کے دوران شہریوں کو ایک کروڑ 27 لاکھ نوٹسز جاری کیے گئے۔ دستاویزات کے مطابق 13 لاکھ 15 ہزار ٹیکس ریٹرن فائل کرنے پر 64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا جس میں سے صرف 2 ارب 58 کروڑ روپے کا ہی ٹیکس جمع ہوا. نیوز 360 سے خصوصی گفتگو میں سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ٹیکس افسران کی مبینہ کرپشن کے باعث ہی ٹیکس جمع نہیں ہورہا ہے۔
ایف بی آر نے مالی سال 2019 سے 2021 تک ٹیکس کی ریکوری کے لیے ایک کروڑ 27 لاکھ شہریوں کو نوٹسز جاری کیے جس پر محض 2 ارب 58 کروڑ روپے کا ہی ٹیکس موصول ہوا۔ نیوز360 کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19 میں 21 لاکھ 47 ہزار افراد کو نوٹسز جاری ہوئے۔ مالی سال 2019-20 میں 63 لاکھ 21 ہزار ٹیکس نوٹس کا اجرا کیا گیا جبکہ مالی سال 2020-21 میں 43 لاکھ 16 شہریوں کو ٹیکس نوٹسز بھیجے گئے۔
دستاویزات کے مطابق 13 لاکھ 15 ہزار ٹیکس ریٹرن فائل کرنے پر 64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا، ٹیکس دہندگان کو میسیجز کے ذریعے ہی فائل واپسی کرنے کا پیغام دیا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھیے
قومی بچت اسکیمز کے منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ
ایف بی آر ٹیکس جمع کرنے میں ناکام کیوں ہے؟
نیوز 360 کے سوال پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے رکن سینیٹر کامل علی آغا نے بتایا کہ ایف بی آر شہریوں کو ٹیکس نوٹسز بھیجتا ہے لیکن ٹیکس افسر کی کرپشن کے باعث وہ نوٹس واپس ہوجاتا ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی قوم خیرات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، لنگر خانہ بھی چلاتی ہے لیکن ٹیکس نہیں دیتی۔ قوم ٹیکس کیوں نہیں دیتی یقیناً اس کا جواب ایف بی آر کے پاس موجود ہوگا۔
کامل علی آغا نے نیوز 360 کو بتایا کہ ٹیکس افسران کے ہراساں کرنے پر ٹیکس جمع کرانے والے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ٹیکس جمع نہ کروانے والے مبینہ ڈیلنگ کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں۔