حکومت کی نئی آٹو موبائل پالیسی متعارف، گاڑی ڈیلرز کا کردار ختم
وزارت صنعت و پیداوار نے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکسز میں چھوٹ اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی نئی پالیسی متعارف کروا دی۔
حکومت پاکستان نے گاڑیوں کی خریداری میں ڈیلرز کا کردار ختم کرنے کے لیے نئی آٹو موبائل پالیسی متعارف کروا دی ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسروبختیار کا کہنا ہے کہ اون منی کلچر کے خاتمے کے لیے اگر فرسٹ رجسٹریشن گاڑی خریدنے والے کے نام نہیں ہوگی تو اس صورت میں خریدار کو ودہولڈنگ ٹیکس 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے مزید ادا کرنے ہوں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ اگر کار کمپنی خریدار کو 2 ماہ کے اندر گاڑی فراہم نہیں کرے گی تو کمپنی کو 3 فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ نئی آٹو پالیسی کے تحت اب کار کی بکنگ کے وقت ” اپ فرنٹ پیمنٹ انوائس ویلیو ” کے تحت 20 فیصد ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے
ایف بی آر ٹیکس جمع کرنے میں ناکام،سینیٹر کامل علی آغا نے وجہ بتادی
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کو سستا کرنے کے لیے ٹیکسز میں چھوٹ دی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے چھوٹی گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے، سیلز ٹیکس میں 4.5 فیصد کمی کی ہے اور وڈ ہولڈنگ ٹیکس بھی ختم کردیا ہے، جبکہ بڑی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسز میں چھوٹ سے 660 سے 850 سی سی کی گاڑیوں کی قیمت 1 لاکھ 5 ہزار روپے کم ہو جائے گی، 851 سے 1000 سی سی کی گاڑیاں 1 لاکھ 42 ہزار اور 1001 سے 1300 سی سی کی گاڑیاں 1 لاکھ 86 ہزار روپے سستی ہوسکیں گی، جبکہ 1301 سی سی یا اس سے زائد کی بڑی گاڑیوں کی قیمت بھی تقریباً 2 لاکھ روپے کم ہوسکیں گے، تاہم نئی قیمتوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خسرو بختیار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2020-21 کے دوران 26 لاکھ موٹر سائیکلیں بنائی گئی تھیں جبکہ امسال 30 لاکھ موٹر سائیکلیں بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ آٹو سیکٹر رواں مالی سال میں 4 لاکھ گاڑیاں بنائیں گے اور اس طرح پونے 4 لاکھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
نئی آٹو موبائل پالیسی متعارف کراتے ہوئے خسرو بختیار کا کہنا تھاکہ پہلی بار گاڑی لینے والے کےلیے پیشگی قیمت 20 فیصد کر دی گئی۔ نئی آٹو پالیسی میں لوکلائزیشن پر زیادہ فوکس ہے۔ آٹو سیکٹر میں 35 فیصد لوکلائزیشن ہے جس میں اس سال 10 فیصد اضافہ کریں گے۔ ہمیں آٹو سیکٹر کو ایکسپورٹ کی طرف لے کر جانا ہے۔ گاڑیوں کی قیمتیں نیچے آنے سے طلب بڑھے گی جس سے طلب و رسد میں توازن آئے گا اور قیمتیں مزید کم ہوں گی۔
ڈیلرز یا اون منی کے خاتمے کے لیے حکومت کی نئی حکمت عملی کیا ہے؟
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار نے کہا کہ خریدار کو اپنے نام پہ گاڑی رجسٹر کرانی پڑے گی، اگر اصل مالک کی وجہ دوسرے اونر کے گاڑی خریدے تو اسے 50 ہزار سے ڈھائی لاکھ روپے تک سرچارج دینا ہوگا، اگر پھر بھی اون منی کے کاروبار بند نہ کیا گیا تو حکومت گاڑیوں کے قیمت کا 10 فیصد سرچارج بھی لگا سکتی ہے۔ اگر آٹو سیکٹر میں مینوفیکچرر نے 60 دن سے زیادہ تاخیر کی تو 3 فیصد جرمانہ دینا پڑے گا تاہم جرمانے کی قیمت 10 فیصد کی جاسکتی ہے اور صارفین کو بکنگ کی رقم پر شرح منافع بھی دینا ہوگا۔
پاکستان میں ہائبرڈ اور ای وہیکلز گاڑیوں کا مستقبل کیا ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں نئی آٹو پالیسی اگست میں پیش کردی جائے گی۔ آٹو پالیسی میں ہائبرڈ اور ای وہیکلز کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ الیکٹرک وہیکلز کے آلات پر درآمد (امپورٹ) ڈیوٹی 25 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ انجینیئرنگ سیکٹر کو بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان میں آٹو انڈسٹری 1200 ارب روپے کی سرمایہ کاری پر چل رہی ہے، ایک گاڑی سے کم از کم 5 لوگوں کا روزگار وابستہ ہوتا ہے۔ رواں مالی سال 3 لاکھ تک گاڑیوں کی پروڈکشن کو بڑھائیں گے، گاڑیوں کی طلب بڑھے گی تو قیمتیں کم ہونگی۔
انہوں نے کہا کہ آٹو سیکٹر میں گاڑی کی لیز کے طریقہ کار کو بھی آسان بنائیں گے۔ گاڑیوں میں سیفٹی فیچرز بھی متعارف کرائے جائیں گے۔ نئی آٹو پالیسی میں الیکٹریکل وہیکل اور ہائبرڈ پر بھی کام کیا گیا ہے، کیونکہ ہائبرڈ گاڑیاں سے فیول کی کھپت 30 فیصد کم ہو گی۔