گواہ حمنہ زبیر کے بیان نے میشا شفیع کا کیس کمزور کردیا

علی ظفر کے وکیل کا کہنا ہے گواہ حمنہ زبیر نے ڈان اخبار کے پلیٹ فارم کو میرے موکل کے خلاف استعمال کیا۔

گلوکار علی ظفر کے وکیل محمد عمر طارق گل نے کہا ہے کہ ہم نے گلوکارہ میشا شفیع کی گواہ صحافی اور ڈان اخبار کی سابق ایڈیٹر ان چیف حمنہ زبیر پر جرح مکمل کرلی ہے۔ میشا شفیع کی گواہ حمنہ زبیر کا کہنا ہے کہ ہراسگی کے الزام کے باوجود علی ظفر کی شہرت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا کیونکہ انہیں حال ہی میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے علی ظفر کے وکیل نے لکھا ہےکہ ” حمنہ زبیر نے صحافتی اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈان اخبار کے پلیٹ فارم کو علی ظفر کے خلاف استعمال کیا۔ ڈان اخبار کو اپنی سابقہ ایڈیٹر ان چیف کے خلاف صحافتی اقدار کا غلط استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

لاہور کے سیشن کورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نے کی۔ گلوکارہ میشا شفیع کی گواہ صحافی حمنہ زبیر نے عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں میشا شفیع سے کافی عرصے سے رابطے میں ہوں ، گلوکارہ نے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام لگانے سے پہلے مجھے ٹوئٹ کے ذریعے اُس سارے واقعے سے آگاہ کردیا تھا۔

گواہ کا کہنا تھا کہ میرا میشا شفیع کے ٹوئٹ کو ظاہر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا تاہم جب یہ خبر عام ہو گئی تو میں نے بھی وہ ٹوئٹ شیئر کردیا۔

عدالت کے استفسار پر گواہ حمنہ زبیر کا کہنا تھا کہ میں انگریزی اخبار کی ویب سائٹ پر خبر لگانے سے قبل گلوکار اور اداکار علی ظفر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی ، تاہم رابطہ نہ ہونے پر خبر کو شائع کردیا گیا۔ عدالت نے پوچھا آپ نے علی ظفر سے رابطہ نہ ہونے پر کتنی دیر انتظار کے بعد خبر شائع کی تھی۔ اس پر گواہ کا کہنا تھا کہ 5 منٹ انتظار کیا اور خبر شائع کردی۔

حمنہ زبیر کا کہنا تھا کہ میشا شفیع کے الزام کے بعد بہت سارے لوگوں کو یقین ہو گیا تھا کہ علی ظفر ہراسگی میں ملوث ہے اس لیے مجھے بھی یقین ہو گیا کہ وہ ہراسانی میں ملوث ہوگا۔ اس موقع پر عدالت نے گواہ کو جنسی ہراسگی کے ثبوت کے لیے کچھ ٹوئٹس پیش کرنے کی اجازت دی۔

صحافی کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ علی ظفر نے اس کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے شکایت درج کروائی تھی، تاہم تفصیلات کا پتہ نہیں چل سکا کیوں کہ مجھے ایجنسی کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس نہیں ملا تھا۔

جرح مکمل ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نے کیس کی سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر