سکھر کے متعدد باغات میں خوفناک شکل والی چمگادڑوں کے ڈیرے

ڈپٹی کمشنر جاوید احمد کے مطابق چمگادڑوں کی جانب سے انسانوں کو نقصان پہنچانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

سکھر کے متعدد باغات میں پھلوں کو کھانے والی چمگادڑوں نے بڑی تعداد میں ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر جاوید احمد نے سکھر کے لب مہران پارک اور دیگر علاقوں میں چمگادڑوں کے پہنچنے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ وائلڈ لائف ، آبپاشی، لائیو اسٹاک اور دیگر متعلقہ محکموں اور انتظامی افسران کو انہیں بھگانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ چمگادڑوں کی نسل کم ہورہی ہے جنہیں مارنے کے بجائے حفاظت کرنے کی ضرورت ہے، تاہم انہیں شہری علاقوں سے مناسب طریقے سے بھگانے کے لیے متعلقہ افسران کو ہدایات دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں ڈکیتی کی وارداتیں روز کا معمول

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سکھر کے ایک گھر میں چمگادڑوں کے حملے اور شہری کے زخمی ہونے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے، ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہیںِ کیونکہ یہ چمکادڑ پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں اور یہ انسانوں کے لیے کسی طور خطرے کا باعث نہیں ہیں۔

شہری آگاہی کا اجلاس

شہریوں کو آگاہی بھی فراہم کرنے کے لیے ایک اہم اجلاس ڈی سی آفس سکھر کے کانفرنس روم میں اسسٹنٹ کمشنر سکھر سٹی رانا محمد عمر کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائیف سکھر ڈویژن عدنان حامد خان، ڈسٹرکٹ وائلڈ لائیف آفیسر انور علی بھٹی، لائیو اسٹاک، آبپاشی، اطلاعات، روینیو اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اسسٹنٹ کمشنر سکھر سٹی رانا محمد عمر نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ عوام میں چمگادڑوں کے سلسلے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا پر مہم چلائی جائے اور لب مہران سمیت دیگر علاقوں میں آگاہی کے بینر آویزاں کیے جائیں تاکہ شہریوں کو چمگادڑوں کے بارے معلومات مل سکے اور وہ ان سے دور رہیں۔

ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائیف سکھر ڈویژن عدنان حامد خان نے بتایا کہ سکھر میں آنے والے چمگادڑ دنیا میں سب سے بڑے چمگادڑ ہیں، جنہیں انڈین فلائنگ فاکس اور فروٹ بیٹس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ 6 ممالک پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیپال ، بھوٹان اور مالدیپ میں پائے جاتے ہیں۔ یہ انسانوں پر حملے نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ چمگادڑ کیڑے مکوڑے بھی کھاتے ہیں اور رات کے وقت خوراک کی تلاش میں 95 میل تک سفر طے کرتے ہیں۔ یہ سال میں ایک بچے کو جنم دیتے ہیں، چمکادڑ پھل، پتے اور سبزیاں بھی کھاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سکھر کے شہریوں کو ان چمگادڑوں سے ڈرنے یا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، دنیا میں کہیں بھی ان چمگادڑوں سے انسان کو نقصان پہنچے کا واقعہ رونما نہیں ہوا، تاہم انہیں تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ سکھر کے ساتھ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ان بڑے چمگادڑوں کو مارنے کے بجائے محفوظ طریقے سے بھگایا جائے  گا اور اس سلسلے میں شہریوں میں آگاہی مہم بھی چلائی جائیگی۔

متعلقہ تحاریر