پاکستان نے سوشل میڈیا پر بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کردیا

وفاقی وزیر فواد چوہدری کے مطابق 2019 سے 2020 تک انڈیا اور پی ٹی ایم نے پاکستان مخالف 3.7 ملین ٹرینڈ چلائے گئے۔

حکومت پاکستان نے ایک بار پھر اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بھارت اور افغانستان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان کا امیج خراب کرنے کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف اور وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے "ریاست مخالف بیانیے” پر "ڈیپ اینالیٹکس رپورٹ” تیار کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پارلیمنٹ کا خزانے کو روزانہ 4 کروڑ روپے کا جھٹکا

وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پچھلے دو سال کا ڈیٹا جمع کر کے ریاست مخالف بیانیے کا تجزیہ کیا ہے۔ انہوں نے اُن ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے نام ظاہر کیے جو پاکستان کے خلاف بیانیے بناتے ہیں۔

انہوں نے کچھ ایسے ٹرینڈز کی بھی نشاندہی کی جو ٹوئٹر پر بڑے پیمانے پر چلائے جاتے ہیں ، اور جنہیں بھارت سے سوشل میڈیا پر چلایا گیا ہے۔

دستاویز میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکنان بھارتی اور افغان خواہشات کی تکمیل کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر ریاستی اداروں کے بارے میں غلط باتوں کو آگے بڑھاتے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ پی ٹی ایم نے 2019 اور 2020 کے درمیان پاکستان کے خلاف 150 ٹرینڈ شروع کیے جس کے تحت 3.7 ملین ٹویٹس ٹوئٹر پر جاری کی گئیں۔

پاکستان بھارت افغانستان

مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغانستان کی حکومتی افغان جنگ میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں مختلف گروپس کو غیر ملکی عناصر کی واضح حمایت حاصل ہے جو جعلی خبروں کو پھیلانے میں مدد دیتی ہیں اور پاکستان مخالف بیانیے کو بین الاقوامی سطح پر ٹوئٹر کے ذریعے ٹاپ ٹرینڈ بناتی ہیں۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی ایم کی جانب سے جاری کیے گئے ٹرینڈ بھی پیش کیے۔

پی ٹی ایم نے بلوچستان میں جعلی دہشتگردی کا ٹرینڈ چلایا”دا سنگا آزادی دا”

ٹرینڈ چلایا گیا کہ بلوچستان میں قتل عام کے پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے۔

یہ بھی ٹرینڈ چلایا گیا کہ پاک آرمی ان پشتونوں کو قتل کررہی جو انڈیا کے ساتھ مل کر ویب سائٹ چلا رہے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ

معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان مخالف بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے انڈیا کی جانب سے 8 لاکھ ٹوئٹس چلائے گئے جبکہ پی ٹی ایم کی طرف سے 20 ہزار ٹوئٹس چلائے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان مخالف بیانیے میں افغان نائب صدر امر اللہ صالح ، افغان قومی سلامتی کے مشیر رحمت اللہ اور وزیر دفاع ایم بسم اللہ شامل ہیں۔

معید یوسف اور فواد چوہدری کی پریس کانفرنس کے ساتھ ساتھ بدھ ہی روز آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں عالمی ، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور سی پیک کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یورپی یونین کی ” ڈس انفولیب” کی ایک جامع رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ ” انڈین کرانیکلز” نے پاکستان کے خلاف جعلی خبروں کو پروان چڑھانے کے لیے 845 ویب سائٹس بنا رکھی ہیں۔

متعلقہ تحاریر