فیس بک اور ٹوئٹر کی طالبان کے حوالے سے متضاد پالیسیز

مارک ذکربرگ  طالبان  کے  سخت  مخالف جبکہ  جیک ڈورسی طالبان کے  معاملے  میں  لچک دکھارہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے افغان طالبان کے حوالے سے متضاد پالیسی اپنالی۔ فیس بک نے افغان طالبان سے متعلق مواد پر پابندی عائد کردی جبکہ ٹوئٹر نے واضح کیا کہ طالبان ٹوئٹر کے اصول و ضوابط فالو کریں  گے  تو ان پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔

افغان طالبان کے حوالے سے جہاں مختلف ممالک کی الگ  الگ پالیسیز سامنے آرہی  ہیں  وہیں سماجی  رابطوں  کی  مختلف  ویب  سائٹس  نے  بھی طالبان  کے بارے  میں متضاد پالیسیز اپنالی ہیں۔

فیس بک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر طالبان سے متعلق تمام مواد پر پابندی عائد کردی ہے۔ فیس بک کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ایپلی کیشن نے اپنے پلیٹ فارمز سے طالبان اور ان کی حمایت کرنے والے تمام مواد پر پابندی لگادی ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے  کہ وہ طالبان کو ایک دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہیں اس لیے اس گروپ کے ساتھ منسلک مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم مخصوص کی گئی ہے۔

یہ  بھی  پڑھیے

نوجوان صارفین کے لیے گوگل اور یوٹیوب کی نئی محفوظ ترین پالیسی

ادھر فیس بک نے طالبان کے واٹس ایپ اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے۔فیس بک کا کہنا ہےکہ لوٹ مار اور تشدد کی شکایات کے لیے بنائی گئی طالبان کی واٹس ایپ ہاٹ لائن کو بھی بند کردیا گیا ہے جبکہ طالبان کے نام سے بنائے گئے آفیشل اکاونٹس بھی بلاک کیے گئے ہیں۔ انسٹا گرام سے بھی طالبان سے متعلق مواد ہٹادیاگیا۔

دوسری جانب ٹوئٹر نے واضح کیا ہے کہ طالبان پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی لیکن انہیں ٹوئٹر کے اصول و ضوابط فالو کرنا ہوں گے۔

اس حوالے  سے  سوشل  میڈیا  صارفین  کا  کہنا  ہے  کہ  مارک ذکربرگ  طالبان  کے  سخت  مخالف کے  طور  پر  سامنے آئے ہیں جبکہ  جیک ڈورسی طالبان کے  معاملے  میں  لچک دکھارہے  ہیں۔

متعلقہ تحاریر