پاکستان کے آئینی اداروں پر حکومتی وزراء اور وکلاء کی یلغار

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو اپوزیشن کا گڑھ قرار دے دیا جبکہ وکلاء نے سپریم کورٹ کو حکومتی مہرہ قرار دے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور سپریم کورٹ (ایس سی) کو جمعے کے روز بالترتیب حکومتی وزراء اور وکلاء کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی زیر قیادت حکومت کی ایجاد کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اعتراض اٹھانے کے بعد حکومتی وزراء مشتعل ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈان اخبار کے ملازمین کی تنخواہ میں کمی، کے یو جے کا اظہار تشویش

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان حزب اختلاف والوں کا گڑھ بن گیا ہے۔

فواد چوہدری نے شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آئیں اور اپنا کردار ادا کریں۔

 

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑ رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آگ لگا دینی چاہیے۔

9 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سینئر جج کی جگہ جونیئر جج کی تعیناتی کے خلاف پاکستان بھر کی وکلاء تنظیموں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور احتجاجی مظاہرے کیے۔

قانونی ماہرین کی جانب سے بائیکاٹ ملک بھر کے وکلاء کی مختلف تنظیموں کی کال پر کیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے احاطے میں ایک بڑا احتجاج بھی کیا گیا اور جونیئر ججوں کی تقرری کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ وکلاء رہنماؤں کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ حکومت کا مہرہ بنی ہوئی ہے۔

سیاسی اور قانونی ماہرین نے آئینی اداروں کی سرزنش پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے ریاست کے نظام کے لیے غیر صحت بخش شگون قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وکلاء سپریم کورٹ کو حکومتی مہرہ قرار دے رہے جبکہ حکومتی وزراء الیکشن کمیشن کو اپوزیشن کا مہرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ اگر یہ سب چلتا رہا تو کسی ادارے کا تقدس محفوظ نہیں رہے گا۔ ہر ادارے کی عزت اچھالی جارہی ہے۔

متعلقہ تحاریر