وزیر خزانہ شوکت ترین نے مہنگائی بڑھنے کی وجوہات بتا دیں
ڈالر کی قدر میں اضافے سے پاکستان کے قرضوں میں 14 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت نے احساس پروگرام کے تحت غریب اور نادار گھرانوں کو آٹا، چینی، دالیں اور چاول رعایتی نرخوں پر دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ افغانستان میں ڈالرکی قلت کی وجہ سے پاکستان افغانستان کے لیے درآمدات کو بڑھائے گا، جس سے درآمدی بل اور بیلنس آف پے منٹ متاثر ہوگی، لیکن افغانستان کا ساتھ دیں گے۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب اور معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کورونا ، عالمی قیمتوں اور ڈالر مہنگا ہونے کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ یہ اعتراف بھی کیا کہ 20 سال پہلے جو قیمتیں تھیں وہ بہرحال آج نہیں ہیں۔ تاخیر کرنے کی وجہ سے مہنگی چینی خریدنا پڑی تاہم اب درآمد شدہ چینی 130 کی بجائے 104 روپے میں ملے گی، 26 روپے سبسڈی دینا پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی اور ملکی سطح پر اشیا ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں چینی 303 ڈالر سے بڑھ کر 430 ڈالر فی ٹن ہو گئی ہے۔ گندم کا ریٹ 188 ڈالر سے بڑھ کر 274 ڈالر فی ٹن پر پہنچ گیا ہے۔ خوردنی تیل کی قیمتیں بھی عالمی منڈی میں تقریبا دگنی ہو گئی ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پہلے آئی ایم ایف کے پروگرام اور پھر کورونا سے مسائل ہوئے۔ جولائی 20ء میں اربن افراط زر 15.1 اور دیہی 17.1 تھی جس میں اب کمی لائی جا رہی ہے اور اس وقت اربن افراط زر 10.2 اور دیہی 9.1 فیصد ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان روپے میں تجارت کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاہم اس کے لیے میکانزم بنانا پڑے گا۔ امریکا، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے افغانستان کے 9 ارب ڈالر روک دیئے جس کی وجہ سے افغانستان میں ڈالر کی قلت ہے اور انہیں مختلف اشیا امپورٹ کرنے کے لیے پاکستان کی ضرورت پڑے گی، چین بھی اس صورت حال میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان اگرافغانستان کے لیے امپورٹ کرتا ہے تو اس سے درآمدات بڑھیں گی، ڈالر پر دباؤ اور بیلنس آف پے منٹ پر دباؤ آسکتا ہے لیکن افغانستان کو ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ کسان کو اس کا صحیح حق نہیں ملتا، بروقت اقدامات سے غیر معمولی منافع خوری کو روکیں گے۔ ملکی دستیاب ذخائر کو تقویت دینے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، گندم کی امدادی قیمت 1950 روپے فی من کردی ہے۔ توقع ہے کہ آٹے کی قیمت کم ہوگی۔ اس مہینے سے ٹارگٹ سبسڈی دیں گے۔ پہلے صرف گیس اور بجلی پر سبسڈی دے رہے تھے۔ اب آٹے اور اشیائے خوردنی پر ٹارگٹڈ کیش سبسڈی دیں گے۔ ہم نے ویئر ہاؤسز اور کولڈ اسٹوریج بنانے ہیں۔ بھاری منافع والے آڑھتی کا کردار ختم کردیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 10 دن تک ایف بی آر کا سسٹم جام رہا ہے، اس لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے ایف بی آر سے بات کروں گا۔ گندم کی امدادی قیمت 1950 روپے بھی ہمارے لئے مشکل ہے، نچلے طبقے کو کیش سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلیٹی اسٹورز میں کمپیوٹرائزیشن نہیں تھی، ملک میں چینی کی کھپت 18 ہزار ٹن یومیہ ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی متوسط طبقہ کو دی جائے گی،
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مارکیٹ کی نسبت چینی، گندم اور خوردنی تیل کی قیمتیں 15 سے 20 فیصد بڑھائیں، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، مجموعی طور پر قرضے 39.9 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے ہیں، ڈالر کی قدر میں اضافے سے پاکستان کے قرضوں میں 14 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ حکومت متوسط طبقے کے لیے ذرائع آمدن بڑھا رہی ہے۔ حکومت کسانوں کے لیے صحت کارڈ لاکر انہیں ریلیف دینے کی کوشش کررہی ہے۔ جوانوں کے لیے کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضے فراہم کیے جائیں گے اور روزگار کے مواقع بڑھائے جائیں گے۔
معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ 34فیصد لوگوں کو پچھلے سال کی قیمت پر آٹا دینگے، چینی آٹا دالوں کی قیمتیں دسمبر تک ہم کم کرینگے ۔ اب قبضہ مافیا، فصلوں کو نقصان پہنچانے اور ماحول کو خراب کرنے والوں کے خلاف علیحدہ فورس بنے گی۔