قومی ترانے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، حکومت کی وضاحت

قومی ترانے کو جدید ٹیکنالوجی اور بڑی تعداد میں گلوکاروں کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ اصل الفاظ اور دھن تبدیل نہیں ہوگی۔

گزشتہ دنوں ایک حکومتی شخصیت کی جانب سے منسوب ایک بیان خبروں کی زینت بنا رہا کہ حکومت قومی ترانے میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔

اس خبر کے بعد ملک میں ہر طرف بھونچال مچ گیا، شہریوں نے اظہار خیال کیا کہ تبدیلی سرکار پہلے ان معاملات کو تبدیل کرلے جن کا وعدہ وہ الیکشنز میں کر کے آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

"وطن کی مٹی گواہ رہنا” یوم دفاع پر آئی ایس پی آر کا ترانہ

مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد بالآخر حکومت کی جانب سے ایک وضاحتی بیان سامنے آیا ہے۔

حکومتِ پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا گیا ہے کہ قومی ترانے کو جدید ٹیکنالوجی اور بڑی تعداد میں گلوکاروں کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ اصل الفاظ اور دھن کی ترتیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

اس وضاحت کے بعد عوام نے سکھ کا سانس لیا اور قومی ترانے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔

قومی ترانہ "پاک سرزمین شادباد” حفیظ جالندھری نے تحریر کیا تھا جسے سن کر آج بھی پاکستان کا ہربچہ، بوڑھا اور جوان احترام اور تعظیم میں کھڑا ہوجاتا ہے۔

جنوبی افریقہ میں مقیم ایک مسلم تاجر اے آر غنی نے ترانے کی دُھن اور نغمہ تیار کرنے والوں کے لئے پانچ پانچ ہزار روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔ احمد علی غلام علی چھاگلہ کی دھن منظور ہو گئی۔

اس دھن کو موسیقار بہرام رستم نے اپنے پیانو کے ساتھ ریڈیو میں ریکارڈ کرایا۔ ترانے کا دورانیہ ڈیڑھ منٹ رکھا گیا۔ آج بھی وہی ہے۔

متعلقہ تحاریر