شوکت ترین آئندہ ہفتے 90 روپے کلو چینی کیسے بیچیں گے ؟
عالمی مارکیٹ میں 29ستمبر 2021 کو چینی کی قیمت 502 ڈالر میٹرک ٹن تھی جو یکم اکتوبر 2021 تک 512 ڈالر میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے وزیرمملکت اطلاعات فرخ حبیب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ روز میں گھی کی قیمت 300 روپے فی کلو سے نیچے آجائے گی، ساڑھے 12 ملین گھرانوں کو ڈائریکٹ فوڈ سبسڈی دی جائے گی جبکہ چینی 90 روپے تک فروخت کی جاسکے گی ۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ 30 سال کی کوتاہیوں کی وجہ سے ہماراانحصار امپورٹ پر رہا تاہم اب صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے کسان کو فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ پنجاب سمیت پورے ملک کے ہرگھرانے کو صحت کارڈ دیئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر خزانہ شوکت ترین نے مہنگائی بڑھنے کی وجوہات بتا دیں
انھوں نے کہا کہ کچھ روز میں گھی کی قیمت 300 روپے فی کلو سے نیچے آ جائے گی، ساڑھے 12 ملین گھرانوں کو ڈائریکٹ فوڈ سبسڈی دی جائے گی اور چینی 90 روپے میں فروخت ہوسکے گی ۔
وزیرخزانہ شوکت ترین کی جانب سے چینی 90 روپے فروخت کی خوشخبری پر معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ کےبتائے ہوئے نرخ پر چینی کی فروخت کیسے ممکن ہے ؟ انھوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں 29 ستمبر 2021 کو چینی کی قیمت 502 ڈالر میٹر ک ٹن تھی جو یکم اکتوبر 2021 تک512 ڈالر میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔
چینی کی خرید کے لئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کا ادارہ بولیاں وصول کرتا ہے، رواں ماہ چینی کی سب سے کم قیمت 692 ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولی لگائی گئی تھی، فی الحال چینی کی فی کلو قیمت 100 روپے ہے اور اگر اس میں سب سے کم قیمت کی بولی لگانے والے کو منظور کرلیاجائےتو بھی چینی کی فی کلو قیمت 123 روپے ہوجائے گی تو وزیرخزانہ شوکت ترین کا چینی 90 روپے فروخت کا دعویٰ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔