پی ڈی ایم سوچتی رہ گئی ، جماعت اسلامی ریڈ زون پہنچ گئی

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پی ڈی ایم ، مسلم لیگ ن اور پی پی پی اگر حکومت کے خلاف احتجاج نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے سیاسی مقاصد حکومت سے وابستہ ہیں۔

اتوار کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان نے مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف اسلام آباد کے ریڈ زون میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کارکنان پولیس کی جانب سے قائم کی گئی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ گئے۔ جماعت اسلامی وہ جماعت ہے جس کو پی ڈی ایم ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی نسبت میڈیا بہت زیادہ کوریج نہیں دیتا ہے، مگر پھر بھی انہوں نے ایک افیکیٹو پروٹیسٹ کیا۔

جماعت اسلامی کے پاس مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کی طرح بہت بڑا ووٹ بینک تو نہیں مگر ان کے پاس اسٹریٹ پاور بہت زیادہ ہے ، جس کا وہ وقتاً فوقتاً مظاہرہ بھی کرتے رہتے ہیں، اور گذشتہ روز کا مظاہرہ اس کی واضح مثال ہے جب جماعت اسلامی کے کارکنان کی بہت بڑی تعداد احتجاج کرتی ہوئی ریڈ زون میں داخل ہوگئی ، تاہم سراج الحق کی آواز پر انہیں واپس آنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

این اے 133 کا ضمنی انتخاب، ووٹ خریدنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل

سوشل میڈیا پر مہنگائی سے متعلق پول, احسن اقبال کو لینے کے دینے پڑ گئے

دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت ملک کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ آج ملک بھر سے ”نو وزیراعظم، گو وزیراعظم“ کی صدائیں بلند ہورہی ہیں۔ حکومت نے الیکشن کمیشن کے اعتراض کے باوجود جادوئی مشین (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مشین کو عوام پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھاکہ قوم پر مسلط حکمران اسٹیبلشمنٹ کی نرسریوں کی پیداوار اور سامراج کے ایجنٹ ہیں۔ موجودہ اور سابقہ حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی سے اقتدار میں آئیں۔ اگر ادارے چاہتے ہیں ان پر انگلی نہ اٹھے تو وہ بھی سیاست میں مداخلت بند کریں اور غیرجانبدار رہیں۔

سراج الحق نے ڈی چوک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار پیدا کر رہی ہیں، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ستر لاکھ نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ حکمران معیشت میں بہتری کے دعوے کر رہے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کی اپنی معیشت ٹھیک ہو رہی ہے، لیکن عوام فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا سارا زور لنگرخانوں کی تعمیر پر ہے۔ کشکول توڑنے کے دعوے دار دونوں ہاتھوں میں کشکول لے کر گھوم رہے ہیں۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ملک کی بڑی آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ حکومت نے بھیگ مانگنے میں کسی بھی ملک کو معاف نہیں کیا حتیٰ کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے بھی چار فیصد سود پر قرضہ لے لیا گیا۔ آج ملک کا نوجوان اپنی ڈگریاں جلانے پر مجبور ہے۔ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔

احتجاج میں شریک نوجوانوں نے وزیراعظم کو ان کا ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ یاد دلایا اور روزگار طلب کیا۔

اسلام آباد کے ریڈ زون میں جماعت اسلامی کے احتجاج کے تناظر میں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر موازنہ کیا جائے تو جماعت اسلامی کا ووٹ بینک پی ڈی ایم ، پی پی پی اور ن لیگ کے مقابلے میں بہت بڑا نہیں ہے اگر وہ لوگ ایک بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اور ایک فضا قائم کرسکتے ہیں تو پھر حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اگر پی ڈی ایم ، ن لیگ یا پی پی پی نے یہ کیا تو ان کے لیے یہ بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کا پروٹیسٹ حکومت کے لیے ایک وارننگ سائن تھا۔

تجزیہ کاروں  کا کہنا ہے اگر یہ کام جماعت اسلامی کرتی ہے اور دوسری کوئی جماعت نہیں کررہی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے اپنے سیاسی مقاصد تو ہوسکتے ہیں مگر انہیں مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کا کوئی درد نہیں ہے ، یہ لوگ اس وقت میدان میں آتے ہیں جب کوئی مشکل ان کے لیڈران یا ان لوگوں پر آتی ہے۔ اگر یہ لوگ احتجاج کریں گے تو جماعت اسلامی سے زیادہ افیکیٹو کام کرسکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال یہ بتا رہی ہے کہ ان لوگوں کے حکومت سے مفادات وابستہ ہیں اس لیے یہ جماعتیں میدان میں نہیں آرہی ہیں۔ اپوزیشن کے بیشتر رہنما سوشل میڈیا پر احتجاج کرتے دکھائے دیتے ہیں مگر سوشل میڈیا پر احتجاج حکومت کو رتی برابر بھی کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔

متعلقہ تحاریر