سانحہ سیالکوٹ، ابتدائی رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق فیکٹری ورکرز نے مذہی اسٹیکر ہٹانے کا بہانہ بنا کر سری لنکن مینجر کو قتل کیا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ روز سیالکوٹ میں سیکڑوں مشتعل افراد کے ہاتھوں غیرملکی منیجر کے قتل اور لاش جلائے جانے کے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کردی گئی ہے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں غیر ملکی سری لنکن مینیجر کو مذہبی گستاخی کے الزام پر جان سے مارنے اور نعش کو جلانے کے افسوسناک واقعے کی ابتدائی رپورٹ مرتب کر لی گئی جس کو باقاعدہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو پیش کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور میں جنسی زیادتی کی شکار لڑکی نے درخواست واپس لے لی، پرچہ خارج
کراچی:گلستان جوہر میں فائرنگ، سیکرٹری سندھ بار کونسل جاں بحق
رپورٹ کے مطابق معاملہ صفائی سے شروع ہوا جبکہ واقعے سے کچھ دیر قبل ورکرز کو ڈسپلن توڑنے پر فارغ کیا گیا تھا۔ غیر ملکی مینجر کے سخت ڈسپلن اور کام لینے پر ورکرز پہلے سے غصے میں تھے۔ غیرملکی کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا مینجر نے ورکرز سے کہا سب مشینیں صاف ہونی چاہئیں۔ فیکٹری کی مشین پر مذہبی حوالے سے ایک اسٹیکر لگا ہوا تھا جس پر غیر ملکیوں کے وزٹ کی وجہ سے مینجر نے اسٹاف کو اسٹیکر ہٹانے کو کہا تاہم ملازمین نے انکار کیا تو مینجر نے اسٹیکر کو خود ہٹا دیا۔ بادی النظر میں ورکرز نے اسٹیکرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا کیونکہ اسٹکرز پر مذہبی تحریر درج تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے۔
ذرائع نے سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو پیش کی جانے والی پنجاب حکومت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اب تک واقعے کے مرکزی ملزمان سمیت 112 ملزمان گرفتار کیا گیا ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں اشتعال دلانے والوں کو بھی گرفتار کرتے ہوئے مزید تحقیقات کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
پوسٹ مارٹم کے مطابق غیر ملکی سری لنکن شہری پریانتھا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔