کراچی میں پولیس گردی کا راج، ایک اور معصوم کی جان چلے گئی

تھانہ اورنگی ٹاؤن میں ارسلان محسود کے قتل کا مقدمہ ایس ایچ او اور دو اہلکاروں کے خلاف درج کرلیاگیا ہے۔

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے 14 لڑکے ارسلان محسود کےقتل کا مقدمہ تھانہ اورنگی ٹاؤن میں درج کرلیا گیا۔

مقدمہ مقتول ارسلان محسود کے چچا بادشاہ خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل ، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے میں سابق ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن ، گرفتار اہلکار توحید اور اہلکار دوست عمیر کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی اسٹیج اداکاراؤں کی خفیہ کیمروں سے بنائی گئی ویڈیوز لیک

سانحہ سیالکوٹ، ابتدائی رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش

خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول ارسلان کی میت سہراب گوٹھ ایدھی سردخانہ میں موجود ہے، مقتول کی نماز جنازہ اور تدفین کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ نماز جنازہ اور تدفین کا فیصلہ خاندان کے بڑوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

کراچی پولیس اورنگی ٹاؤن ارسلان محسود

کراچی پولیس اورنگی ٹاؤن ارسلان محسود

تھانہ اورنگی ٹاؤن میں مقدمے کے اندراج کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے مقتول ارسلان محسود کے چچا بادشاہ خان کا کہنا تھا کہ میرا بھتیجا اور اس کا دوست بائک پر ٹیوشن گئے تھے، سادہ لباس اہلکاروں نے بنا روکے فائرنگ کردی، میں نیول کالونی میں تھا فون پر اطلاع ملی کہ میرے بھتیجے کو قتل کردیا گیا ہے۔

بادشاہ خان کا کہنا تھا ایس ایس پی ویسٹ کا شکریہ جن کے تعاون سےمقدمہ درج کیا گیا۔ معصوم بچوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں ، یہاں کوئی انصاف نہیں دے رہا ، تینوں ملزم کو سپریم کورٹ لے جائیں گے، کوئی پیسہ نہیں لیا جائے گا، ملزمان کو پھانسی ملنی چاہیے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز اورنگی ٹاؤن میں پولیس نے ایک جعلی مقابلے میں فائرنگ کرکے 14 سالہ لڑکے ارسلان محسود کو قتل کردیا تھا۔

پولیس نے میڈیا پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ لڑکوں کو روکا تھا کہ انہوں نے فائرنگ کردی تاہم جوابی فائرنگ سے ایک لڑکا موقع پر مارا گیا تھا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر