کراچی کے علاقے صدر میں 65 سالہ شخص کا بہیمانہ قتل، لوگوں میں خوف و ہراس
ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے کہا کہ مقتول کےسر کو ہتھوڑے یا کسی سخت چیز سے توڑا گیا تھا کیونکہ تین فریکچر تھے۔
کراچی کے علاقے صدر میں عبداللہ ہارون روڈ پر واقع ایک عمارت کے فلیٹ سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے جسے لرزہ خیز اور بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا تھا۔
شبہ کیا جارہا ہے کہ شیخ محمد سہیل کو مبینہ طور پر ایک 40 سالہ خاتون نے قتل کیا ہے، جو گزشتہ کئی سالوں سے متاثرہ کے ساتھ رہ رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے
فیصل آباد: دکانداروں کا کاغذ چننے والی خواتین پر تشدد، برہنہ کرکے ویڈیوز بھی بنائیں
کراچی میں پولیس گردی کا راج، ایک اور معصوم کی جان چلے گئی
پریڈی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سجاد خان کا تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف بلڈنگ نمبر 5 چوکیدار نے ایلاکو ہاؤس میں شیخ محمد سہیل کے اپارٹمنٹ کے باہر ایک کٹا ہوا ہاتھ دیکھا اور اس نے دیگر رہائشیوں اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس عمارت کے میزانائن فلور پر واقع اپارٹمنٹ پہنچی، جہاں انہوں نے 65 سالہ شیخ محمد سہیل کی ٹکڑوں میں کٹی ہوئی لاش فرش پر پڑی دیکھی۔ انہوں نے بتایا کہ شیخ سہیل کا کٹا ہوا سر اور ہاتھ کمرے میں ایک باکس سے ملے۔
پرتشدد قتل کی خبر کی اطلاع ملتے عمارت اور محلے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس کے مطابق ایک خاتون جس کی شناخت 40 سالہ رباب کے نام سے ہوئی ہے، دوسرے کمرے میں سو رہی تھی اور جب پولیس نے اسے جگایا تو وہ نشے کی حالت میں دکھائی دی۔
پڑوسیوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ مقتول شخص کے ساتھ رہ رہی تھی اور دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی ہے۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ گواہوں کے مطابق جوڑے کا عموماً گھریلو مسائل پر آپس میں جھگڑا رہتا تھا۔
پولیس نے خاتون کو حراست میں لے لیا گیا اور مقتول کے بیٹے شیخ شاہد اور دیگر رشتہ داروں کو بلا لیا ہے۔ لاش کو طبی اور قانونی ضابطے کی تکمیل کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا۔
پولیس اہلکاروں نے کرائم سین یونٹ کو بلایا جس نے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔
ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے کہا کہ مقتول کےسر کو ہتھوڑے یا کسی سخت چیز سے توڑا گیا تھا کیونکہ تین فریکچر تھے۔ اس کا سر قلم کیا گیا اور ہاتھ بھی کاٹے گئے۔
ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ لاش کے ساتھ آنے والے لواحقین نے دعویٰ کیا کہ مقتول ڈاکٹر تھا اور رباب ان کے کلینک میں نرس تھی۔
ایس ایچ او پریڈی تھانہ کے بقول رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ مقتول 8 بچوں کا باپ تھا اور خاتون گذشتہ 6 سے 7 سال سے ان کے والد کے ساتھ رہ رہی تھی، تاہم دونوں کے درمیان کیا رشتہ تھا معلوم نہیں۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ ایک بچی بھی اس جوڑے کے ساتھ رہ رہی تھی۔ ملزمہ کا دعویٰ ہے کہ وہ مقتول کی بیٹی تھی۔
نیوز 360 کے پولیس ذرائع کے مطابق خاتون نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ وہ آئس نشے کی عادی ہے اور شیخ محمد سہیل کو اس نے قتل کیا تھا۔ لیکن بعد میں خاتون نے اپنا بیان بدل لیا تھا۔
پولیس نے نیوز 360 کو بتایا کہ خاتون نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ مقتول شخص اس کا بہنوئی تھا اور وہ اس کے ساتھ کافی عرصے سے رہ رہی تھی جبکہ اس کی بیوی الگ رہ رہی تھی۔ تاہم بعد میں خاتون نے بہنوئی والے بیان سے انحراف کرلیا۔
دریں اثناء پولیس نے مقتول کے بیٹے شیخ محمد شاہد کی شکایت پر زیر حراست خاتون رباب عرف سونیا عرف اسماء کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ اسے اس کے والد کی عمارت میں رہنے والے لوگوں نے قتل کی اطلاع دی تھی۔ اس نے بتایا کہ جب وہ اپارٹمنٹ پہنچا تو اس نے دیکھا کہ اس کے والد کی لاش سٹور نما کمرے میں کٹے ہوئے سر اور ہاتھوں کے ساتھ پڑی ہے۔