ملک کا مالیاتی نظام دوبارہ ترتیب دینا ہوگا، شبر زیدی

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی نظام کسی صورت بھی قابل عمل نہیں، اس کی تشکیل نو کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔

سابق چیئرمین ایف بی آر اور ماہر معاشیات شبر زیدی نے ٹویٹ کرتے ہوئے وجہ بتائی ہے کہ وہ پاکستان کو دیوالیہ کیوں کہہ رہے ہیں۔

شبر زیدی نے لکھا ہے کہ کل وفاقی ریوینیو 6500 ارب ہے، صوبوں کو دیا جانے والا این ایف سی ایوارڈ 3500 ارب ہے، اس کے بعد صرف 3000 ارب بچتے ہیں۔

انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ وفاقی قرضوں کی مد میں کم از کم 2800 ارب، دفاع کے لیے 1500 ارب، انتظامی امور کے لیے 300 ارب، ریاستی ملکیتی اداروں کے لیے 500 ارب مختص کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا کا نیا ویرینئٹ عالمی معیشتوں کیلئے تباہ کن ہوگا،گیتا گوپی ناتھ

وزارت خزانہ نے معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کردی

شبز زیدی نے دوسری ٹویٹ میں کہا کہ میں نے بار بار یہ بات کی ہے کہ میں اپنے کہے کسی لفظ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، میں غور کرنے کے لیے حقائق پیش کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے وفاقی مالیاتی نظام کو دوبارہ مرتب کرنا ہوگا کیونکہ یہ موجودہ صورت میں کسی بھی طرح قابلِ عمل نہیں ہے۔ جب تک ہم یہ نہیں کریں گے معاملات نہیں چل سکتے۔

متعلقہ تحاریر