پانچ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک جاپہنچا

2018 میں ملک کو ریکارڈ 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا

پاکستان کے مرکزی بینک کی جانب سے  سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرا پنےجاری کردہ اعداد و شمار  میں بتایا ہے کہ  رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ (جولائی تا نومبر) ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک جاپہنچا ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اکتوبر کے ایک ارب 76 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر نومبر میں ایک ارب 91 کروڑ ڈالر ہوگیا جس کی وجوہات درآمدات  میں اضافہ بتایا گیا ہے۔

جولائی 2018 میں ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کی سطح پر تھا جس کے بعد نومبر میں یہ سب سے زیادہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالر رہا۔سال 2018 میں ملک کو ریکارڈ 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا۔ اس کے علاوہ رواں سال پانچ ماہ کے دوران 7 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 64 کروڑ ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے بالکل برعکس ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک کے قیاس آرائیوں پر مبنی تجارت کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات

گورنر اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے لیے قرضوں کا نیا ہدف مقرر کردیا

بیان میں بتایا گیا ہے کہ  درآمدات میں زیادہ تر اضافہ عالمی سطح پر اجناس کی بلند قیمتوں کے علاوہ مقامی معیشت کی مضبوط بحالی سے ہوا۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مقابلے میں ادارہ شماریات کا درآمدی بل جولائی میں 20 کروڑ 2 لاکھ ڈالر، اگست میں 57 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، ستمبر میں 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، اکتوبر میں 35 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور نومبر میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالر زیادہ رہا۔ کچھ تجزیہ کار خاص طور پر نومبر کے اعداد و شمار میں واضح فرق کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں تاہم کچھ کا خیال ہے کہ یہ فرق آئندہ ماہ ایڈجسٹ کرلیا جائے گا کیوں کہ اسٹیٹ بینک، بینکوں سے ادائیگیوں کے بعد اعداد و شمار مرتب کرتا ہے جبکہ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار پاکستان کسٹم کی فراہم کردہ معلومات پر منحصر ہوتے ہیں

واضح رہے کہ 14 دسمبر کو زری پالیسی کے اعلان میں اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 4 فیصد رہے گا جبکہ پہلے 2 سے 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر