کورونا کیخلاف احتجاجی مظاہرے، کینیڈین وزیراعظم کا ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

ملک بھر میں کئی ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کے سدباب کیلیے ایمرجنسی ایکٹ نافذ کیا جائے گا، فوج طلب نہیں کریں گے، جسٹن ٹروڈو۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت پہلی بار ایمرجنسیز ایکٹ نافذ کرنے جارہی ہے تاکہ ملک بھر میں کورونا کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر جاری مظاہروں کا سدباب کیا جاسکے۔

ایمرجنسیز ایکٹ کے تحت مظاہروں کو قابو کرنے کیلیے فوج کی مدد لی جاسکتی ہے لیکن ٹروڈو نے کہا کہ حکومت فوج طلب نہیں کرے گی۔

ایک جگہ جمع ہونے یا آزادانہ نقل و حرکت کے حوالے سے شہریوں کے حقوق معطل کیے جاسکتے ہیں اور حکومت ان غیرقانونی مظاہروں کو ملنے والی مالی مدد کو روکنے کیلیے اقدامات کر رہی ہے۔

ٹرک ڈرائیوروں کے مظاہروں سے متاثر ہو کر شروع ہونے والا احتجاج پچھلے کئی ہفتوں سے جاری ہے اور اوٹاوا کے رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ امریکہ اور کینیڈا کی سرحد پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہورہی ہے۔

وزیراعظم ٹروڈو نے اوٹاوا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کینیڈین شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلیے، لوگوں کے روزگار کی حفاظت کیلیے اور اپنے اداروں پر اعتماد بحال کرنے کیلیے کیے جارہے ہیں۔

کینیڈا کا یہ قانون سنہ 1988 میں منظور ہوا تھا جس کے مطابق جزوی طور پر ہونے والی فوری اور سنگین صورتحال کو نیشنل ایمرجنسی کہا جائے گا جسے کینیڈا کے کسی بھی قانون کے تحت قابو نہ کیا جاسکے۔

ٹروڈو نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق اور آزادی کے چارٹر کو نہیں روند رہی نا ہی پرامن اجتماع پر پابندی عائد کر رہی ہے۔

ہم شہریوں سے قانونی طور پر احتجاج کرنے کا حق سلب نہیں کر رہے، یہ بات ٹروڈو نے کہی۔

یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب شمالی امریکہ کے مصروف ترین سرحدی راستے ایمبیسیڈر برج کو اتوار کے روز کھولا گیا۔

پچھلے ایک ہفتے سے احتجاجی مظاہرین نے اس برج کو بلاک کر رکھا تھا جو کہ ونڈسر، اونٹاریو، ڈیٹرائٹ کو ملاتا ہے۔

اس اہم تجارتی راستے کی بندش سے امریکہ اور کینیڈا دونوں ہی کو شدید معاشی نقصانات ہورہے تھے۔

متعلقہ تحاریر