حکومتی اتحادی اپوزیشن سے مستقبل کا گیم پلان پوچھنے لگے
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور چوہدری برادران نے شہباز شریف کے سامنے نئے وزیراعظم اور معیشت کی بحالی کے حوالے سے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
تحریک انصاف ہم خیال گروپ کے اجلاس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت آج سر جوڑ کر بیٹھے گی ، اور فیصلہ کرے گی کہ تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینا ہے یا حزب اختلاف کا۔
دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف ہم خیال گروپ کے ارکان کا اہم اجلاس جہانگیر کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہم خیال گروپ نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر حکومت کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بلاول بھٹو نے 27 فروری کے لانگ مارچ کے پلان کی منظوری دیدی
الطاف حسین کی بریت، عامر لیاقت حسین کی خوشی پر پی ٹی آئی ناراض
ہم خیال گروپ کے اراکین کا کہنا تھا قومی اسمبلی میں اگر تحریک عدم اعتماد آتی ہے ہم خیال اراکین حکومت کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں طلب کیا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی پارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اور مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری طارق بشیر چیمہ، وزیر آبی وسائل مونس الٰہی، ایم این اے سالک حسین، ایم این اے حسین الٰہی، مسلم لیگ (ق) کے سینیٹرز، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین نے شرکت کریں گے۔
اجلاس میں گذشتہ 15 پندرہ دنوں کے دوران چوہدری برادران کے آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف سے ہونے والے ملاقاتوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق حکومت کے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جہانگیر ترین سے خفیہ ملاقات کی ہے تاہم اس کی تفصیلات ابھی تک منظرعام پر نہیں لائی جارہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ، آصف علی زرداری اور شہباز شریف سے ہونے والی ملاقاتوں کے دوران ہم خیال گروپ کے سربراہ جہانگیر ترین اور چوہدری برادران نے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ ٹھیک ہے ہم آپ کا ساتھ دے دیتے ہیں اور تحریک عدم اعتماد کامیاب بھی ہو جاتی ہے۔ بتایا جائے کہ وزیراعظم کون ہوگا؟ ملک کی بگڑی ہوئی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کےلیے آپ کے پاس کیا گیم پلان ہے؟ انتخابات تین ماہ بعد کرائے جائیں گے یا پھر 2023 میں؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان اور خصوصی شہباز شریف اس حوالے سے خاطر خواہ جواب دینے میں ناکام رہے ہیں۔