ادارہ برائے امراض قلب میں ملازمتوں کی بندر بانٹ کے ثبوت
نیب نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ این آئی سی وی ڈی انتظامیہ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی۔ اسپتال انتظامیہ ریکارڈ فراہم نہیں کررہی۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں عہدوں کی بندر بانٹ کے ثبوت سامنے آگئے۔
گریڈ 18 پردو لوگوں کو بھرتی کیا گیا لیکن دونوں کی تنخواہیں اور مراعات مختلف ہیں۔
گریڈ 18 کے ملک نصراللہ کو 4 لاکھ 50 ہزار روپے، اور مقصود الرحمان کو2 لاکھ 19 ہزار روپے تنخواہ کی پیشکش کی گئی۔
جبکہ گریڈ 17 کے جبران بن یوسف کی تنخواہ 4 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔
تنخواہوں اور عہدوں کی بندر بانٹ پر اسپتال انتظامیہ موقف دینے سے گریزاں ہے۔ جبکہ وزیر صحت نے بھی موقف دینے سے انکار کر دیا۔
این آئی سی وی ڈی کے افسر تعلقات عامہ اور محکمہ صحت کو بار بار کال کرنے باوجود کال اٹینڈ نہیں کی گئی۔
دوسری جانب این آئی سی وی ڈی کے اربوں روپے کے فنڈز اورزکوٰۃ کی رقم میں خورد برد کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں چیئرمین این آئی سی وی ڈی ڈاکٹر ندیم قمر، داور حسین، ڈاکٹر نصر اللہ ملک اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ نیب نے این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کے معاملے پر تحقیقات میں پیشرفت سے عدالت کو آگاہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
این آئی سی وی ڈی میں عہدوں کی بندر بانٹ
نیب نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی انتظامیہ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی۔ طلب کرنے کے باوجود اسپتال انتظامیہ ریکارڈ فراہم نہیں کررہی۔ اسپتال کے بینک اکاؤنٹس اور ایچ آر کا ریکارڈ تاحال نہیں دیا گیا۔ ایک طرف کہا جارہا ہے نیب کو ریکارڈ فراہم کردیا ہے۔ لیکن این آئی سی وی ڈی نے اب تک کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔
نیب کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگا جارہا ہے۔ لیکن ہم این آئی سی وی ڈی کرپشن کی تحقیقات فوری نمٹانا چاہتے ہیں۔ ہمیں فوری ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ تحقیقات دنوں میں نمٹائی جائے۔
نیب نے کہا کہ ملزمان کو اسپتال میں ملازمت کا تجربہ نہ رکھنے کے باوجود بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا گیا۔ کئی ملازمین کو اسپتال میں خلاف قانون براہ راست ملازمت پر بھرتی کیا گیا۔ ملزمان نے خیراتی اسپتال میں اربوں روپے کی کرپشن کی۔
عدالت نے ملزمان کواسپتال ریکارڈ فوری طور پر نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈاکٹر ندیم قمر کو ہدایت کی کہ نیب کو جو بھی دستاویزات چاہئیں وہ فراہم کی جائیں۔ جبکہ ڈاکٹر ندیم قمر نے اسپتال کا ریکارڈ نیب کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
ادھر ملزمہ عزرا مسعود اور کریم سمیت تین ملزمان کورونا وائرس کا شکار ہوگئے۔ تینوں ملزمان کی کرونا وائرس سے متعلق رپورٹس عدالت میں پیش کی گئی۔ عدالت نے ڈاکٹر ندیم قمر سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 16 دسمبر تک توسیع کردی۔
یہ بھی پڑھیے