آصف زرداری نے تحریک عدم اعتماد پر پارٹی ارکان کو انتباہی خط کیوں لکھا؟

اگر وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں غیر حاضر پائے گئے تو آرٹیکل63/A کے تحت کارروائی کی جائےگی، آصف زرداری کا پی پی ارکان کو انتباہ

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز  کے صدر آصف علی زرداری نے پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی   کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں غیر حاضر پائے گئے تو آرٹیکل63/A کے تحت کارروائی کی جائےگی ۔

آصف علی زرداری نے خط لکھ کر اپنے ارکان اسمبلی کو حکم دیا کہ وہ وزیراعظم خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن ایوان میں  اپنی موجودگی یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیے

لیگی رہنما جاوید لطیف کا حکومت گرانے کیلیے ہارس ٹریڈنگ کا برملا اعتراف

اتحادیوں کو حکومتی کشتی سے چھلانگ لگانے کیلیے جادوئی فون کال کا انتظار

خط میں  لکھا گیا ہے کہ جیسا کہ  آپ کے علم میں  ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز اور دیگر جماعتوں نے  وزیراعظم عمران خان کیخلاف آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد لانے کیلیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو نوٹس دیا ہے۔

Zardari-letter-to-PPP-MNAs-2, آصف زرداری

پارلیمانی پارٹی تمام ارکان کو ہدایت کرتی ہے کہ  وہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے اور اس پر ووٹنگ کے دن  ایوان میں حاضری یقینی بنائیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ  آپ کے علم میں لایا جاتا ہے کہ اگر کسی رکن نے پارٹی کے فیصلے کیخلاف ووٹ دیا یا ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہا تو اس کیخلاف  آئین کے آرٹیکل63/A کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے پی پی پی کے ایم این ایز کے نام خط پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اس میں آصف علی زرداری کے خوف کا اظہار کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی کے ارکان اسمبلی  بھی اپنی پارٹی کے فیصلوں کی حمایت نہیں کررہے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 8 مارچ کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس کی کامیابی کے لیے کم از کم 172 اراکین اسمبلی کی حمایت درکار ہے۔

parliament ، آصف زرداری

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعتوں کے 86 ارکان کے دستخط کے بعد جمع کرائی گئی تھی جب کہ اپوزیشن بینچوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرائی تھی۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی میں بھی تاحال جادوئی فون کالز کا خوف پایا جاتا ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کو بھی اسی خوف نے گھیر رکھا ہے کہ اگر عین وقت پر ان کے ارکان کو جادوئی فون کالز موصول ہونا شروع ہوگئیں تو سارابنا بنایا کھیل بگڑ جائے گا۔ ارکان فون کالز کے زیراثر آکر پارٹی فیصلے کیخلاف ووٹ دے سکتے ہیں یا اجلاس سے غیر حاضر بھی رہ سکتے ہیں، اسی خوف کی وجہ سے آصف علی زرداری نے ارکان اسمبلی کو انتباہی خط ارسال کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر