اسلامی نظریاتی کونسل قومی خزانے پر بوجھ ہے؟
چیئرمین قبلہ ایاز سمیت کونسل کے 20 ارکان میں سے 11 ارکان نومبر کے دوسرے ہفتے میں ریٹائر ہو گئے تھے جبکہ ایک رکن مولانا غلام محمد سیالوی انتقال کرگئے تھے۔
آئینی ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل چیئرمین سمیت آدھے سے زیادہ ارکان کی ریٹائرمنٹ کے سبب غیر فعال ہوگیاہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی ہزاروں سفارشات عمل در آمد کی منتظر ہیں۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ادارے کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر کروڑوں روپے خرچ کرنا بلا جواز ہے۔ تو کیا اسلامی نظریاتی کونسل کے وجود کو خطرہ ہے اور اس کی ضرورت نہیں رہی۔؟
قردار مقاصد اور کونسل کی تشکیل
قرارداد مقاصد میں ضمانت دی گئی تھی کہ ملک کا کوئی دستوراور قانون قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
سی پیک اتھارٹی کے ترمیمی بل کے خدو خال
اسلامی نظریاتی کونسل کی ضرورت
اس حوالے سے کوئی آئینی ادارہ نہیں تھا اس خلا کو پر کرنے کے لیے 1962میں "اسلامی مشاورتی کونسل” تشکیل دی گئی، پھر 1973 کے آئین کے تحت "اسلامی نظریاتی کونسل” کی تشکیل ہوئی٫ اب تک 13 شخصیات بطور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی کرچکی ہیں۔
کونسل ارکان کی تقرری
کونسل وزارت قانون کے تحت کام کرتی ہے۔ یہ چیئرمین سمیت بیس ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔ وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کی جانب سےکونسل ارکان کا 3 برس کے لئے تقرر کیا جاتا ہے۔
کونسل کی موجودہ صورت حال
چیئرمین قبلہ ایاز سمیت کونسل کے 20 ارکان میں سے 11 ارکان نومبر کے دوسرے ہفتے میں ریٹائر ہو گئے تھے جبکہ ایک رکن مولانا غلام محمد سیالوی انتقال کرگئے تھے۔
قبلہ ایازنے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہوں نے 50 ارکان کی مجوزہ فہرست وزارت قانون کو بھجوا دی تھی مگر اب تک اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
جس کے سبب کونسل اس وقت 8 ارکان پر مشتمل ہے۔ کونسل بغیر چیئرمین کام نہیں کر سکتی یوں یہ غیر موثر ہو گئی ہے۔
کونسل کی بنیادی ذمہ داری
اسلامی نظریاتی کونسل کوآئین پاکستان کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس کی 2 بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔
۔ آئین میں موجود قوانین کا جائزہ لینا اور شریعت سے متصادم قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لئے سفارشات پارلیمنٹ کو پیش کرنا۔
۔ پارلیمنٹ کے بنائے جانے والے قوانین کا جائزہ لینا کہ کہیں وہ قرآن و سنت کے خلاف تو نہیں۔
کونسل کا کردار
کونسل کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون سازی کے لئے سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوانا ہے۔اس کے اراکین میں تمام فقہی مکاتب ِفکر کی مساوی نمائندگی ہوتی ہے۔
کونسل اب تک تحقیق اور بحث و مباحثے کے بعد قرآن و سنت کی روشنی میں ہزاروں سفارشات اتفاق رائے سے مرتب کرکے پارلیمنٹ کو بھجوا چکی ہے۔ مگر یہ سفارشات اب تک جائزے اور قانون سازی کی منتظر ہیں۔ کونسل نے کئی قوانین کو قرآن و سنت سے متصادم قرار دے کر فوری ترمیم تجویز دی مگر عمل ندارد۔
اہم سفارشات
کونسل ناموس رسالت، قانون قصاص، سرعام پھانسی کی سزا، کرونا وبا کی لہر، اسلام آباد میں مندر کی تعمیر، خواجہ سرا، جنسی تشدد، عصمت دری کے واقعات میں ڈی این اے، کم سن بچیوں کی شادی، دوسری شادی، 3 طلاقوں پر سزا، کوٹہ سسٹم، احترام رمضان، قانون شہادت، خلع اورطلاق جیسے لاتعداد اہم معاملات پر سفارشات مرتب چکی ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کونسل نے کوڈ آف کنڈکٹ تمام مکاتب فکر کے علماء کے اتفاق رائے سے بنایا۔
نیب دفعات غیر اسلامی قرار
کونسل نے نیب کی 3 دفعات کو غیر اسلامی اور آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔
۔ جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی مجرم تصور کرنا اور بے گناہی ثابت کرنے کو ملزم کی ذمہ داری قرار دینا۔
۔ پلی بارگین۔
۔ وعدہ معاف گواہ۔
کیا اسلامی نظریاتی کونسل قومی خزانے پر بوجھ ہے؟
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بعض نیب قوانین کو غیر آئینی قرار دینے پر کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ادارے پر کروڑوں روپے خرچ کیے جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز کی نیوز 360سے گفتگو
سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا نیوز 360سے گفتگو میں کہنا تھاکہ پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار بہت اہم ہے۔ جس میں تمام مسالک کی نمائندگی ہے۔
ایسا آئینی ادارہ نا ہو تو ملک تشدد کی طرف چلے جاتے ہیں۔ جیسے صومالیہ میں 2 اسلامی نظام کے نفاذ کی حامی جماعتوں کے حامیوں میں مسلح تصادم جاری ہے۔
کونسل کا بجٹ اتنا نہیں جتنی کارکردگی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسل میں زیرغور معاملے پر پہلے متعلقہ شعبہ مکمل تحقیق کرتا ہے پھر کونسل ممبران کی آراء کی روشنی میں قرآن و سنت کے تحت متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے۔
صرف پارلیمنٹ کو سفارشات نہیں دیتے
قبلہ ایاز نے کہا کہ کونسل صرف پارلیمان کو سفارشات نہیں دیتی بلکہ قانون سازی کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں زیر غور بلوں پر بھی کونسل رائے دیتی ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں پیش کردہ بلوں میں کونسل کی آراء کی واضح جھلک موجود ہے۔کوئی مجوزہ قانون کونسل کے بغیر آگے نہیں بڑھتا۔
مندر کے معاملے پر ریاست کو شرمندگی سے بچایا
قبلہ ایاز نے کہا کہ اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر سفارشات میں شریعت سے انحراف نہیں کیا اور ریاست کو شرمندگی سے بچایا۔کرونا کی پہلی لہر آنے پر ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم میں ایس او پیز کی تشکیل میں مدد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ بین المذاہب بل، حج اور دیگر بہت سے معاملات اب کونسل غیر موثر ہونے کے سبب زیر غور نہیں لائے جاسکتے۔