تحریک انصاف کے دور حکومت کی بڑی معاشی کامیابیاں(قسط اول )
احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی شعبے کا پروگرام بنا اور اس پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندان اس پروگرام کے تحت مستفید ہوئے
پاکستان تحریک انصاف نے جس وقت اقتدار سنبھالا اس وقت ملک ہر طرح کے بحرانوں کا شکار تھا ، جس میں سب سے بڑا چیلنچ معاشی صورتحال تھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ،منی لانڈرنگ حکومت کے لئے دردسر بنی ہوئی تھی جبکہ کرپشن ، مہنگائی اور بے روزگاری نے الگ تباہی مچائی ہوئی تھی۔
حکومت نے ان تمام صورتحال کو سنجیدگی سے مانیٹرکیا اور مشکل اقدامات اٹھائے جس کی بدولت تحریک انصاف کی حکومت نے بڑی معاشی کامیابیاں حاصل کیں جس کی مختصر تفصیل قارئین کو پیش کی جارہی ہے ۔
سماجی خدمت کے پروگرام کے لیے 1300 ارب کی فنڈنگ
تحریک انصاف کی حکومت نے سماجی شعبے پر سب سے زیادہ توجہ دی اور 1300 ارب روپے احساس پروگرام کے تحت خرچ کیے گئے۔ احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی شعبے کا پروگرام بنا اور اس پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندان اس پروگرام کے تحت مستفید ہوئے، ہر خاندان کے لیے مالی معاونت کا وظیفہ 12000 سے بڑھا کر 14000 روپے کیا گیا اور ہر سال اس کے لیے بجٹ 203 ارب روپے تک پہنچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان اور روس کے بہتر تعلقات سے زبردست معاشی فوائد حاصل ہونگے، عمران خان
آئی ایم ایف پاکستان کی کامیاب معاشی پالیسیز کا معترف، 1ارب ڈالر کی قسط بحال
غریب طبقے کہ مہنگائی سے بچانے کے لیے ماہانہ ایک ہزار روپے مختص کیے گئے جو راشن کی خریداری میں معاونت کے لیے رکھے گئے اور اس سلسلے میں 2 کروڑ آبادی کو فائدہ پہنچانے کے لیے 106 ارب روپے مختص کیے گئے ۔
کارکمپنی کےتنازعہ کے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے واجبات ختم کرائے گئے
تحریک انصاف کی حکومت میں کامیابی سفارتی پالیسی کے تحت پاکستان اور ترکی کی کمپنی کارکے کے درمیان تنازعہ کو حل کیا گیا اور کمپنی کی جانب سے پاکستان پر 1.2 ارب ڈالر کے واجبات ختم کرائے گئے۔
عالمی وباء کورونا وائرس کے دوران خصوصی اقدامات اور ریلیف پیکجز
تحریک انصاف کی حکومت نے کورونا کے دوران معیشت کی بہتری کے لیے ریلیف پیکجز دیئے۔ اسٹیٹ بینک نے سود کی شرح کو 13.25 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد تک محدود کیا۔
لاک ڈاؤن میں بند صنعتوں کے ملازمین کے لیے تنخواہیں جاری کرنے کے لیے خصوصی فنڈ ز مختص کیے گئے اور اسکیمیں لائی گئیں تاکہ ملازمین بے روزگار نہ ہوجائیں۔مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا طریقہ کار اپنایا تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع ملتے رہیں۔
بجلی اور گیس کے ریٹ پر خصوصی پیکجز دیئے گئے اور ان کی ادائیگیاں موخر کرکے ادائیگیوں کے لیے سہولیات دی گئیں۔
کورونا کے دوران سفارتی پالیسی کے تحت پاکستان پر قرضوں کی ادائیگیوں کو آسان بنایا گیا۔ جی 20 ملکوں سے خاص طور پر سعودی عرب اور فرانس سمیت دیگر ممالک سے پاکستان کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کو موخر کرایا گیا۔
تعمیراتی پیکج کے اعلان سے کنسٹرکشن سیکٹر میں ترقی ہوئی۔
تحریک انصاف کے دوران حکومت تعمیراتی شعبہ کے لیے خصوصی پیکج دیا گیا۔ جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھی۔ 2125 پراجیکٹ اس پیکج کے تحت رجسٹرڈ ہوئے اور اس شعبے میں مزید 493 ارب روپے کی سرمایہ کاری آئی۔ روزگار کے مواقع بڑھے۔
نیا پاکستان پروگرام کے لیے 30 ار ب روپے کی سبسڈی سے غریب اور متوسط طبقے کے لیے اپنے گھر کے خواب، حقیقت کا روپ دھارنے لگا۔
-تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی ترقی کی بہتری کے لیے اقدامات
تحر یک انصاف کے دور حکومت میں مالی سال 2021 میں معاشی ترقی کی شرح 5.4 فیصد کو پہنچ گئی جو مالی سال 2020 میں 4.7 فی صد تھی اور اب توقع کی جا رہی ہے کہ سال 2022 میں بھی معاشی ترقی کی یہی شرح برقرار رہے گی۔
-تحریک انصاف کی حکومت میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی ہوئی
تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی سال مالی سال 2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19 ارب ڈالر تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2021 میں 1.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گیا۔ جبکہ مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.1 ارب ڈالر تھا۔
حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مالی سال 2022 میں 11.6 ارب ڈالر تک محدود کیا جائے ۔ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے درآمد مہنگی ہوئیں اور درآمدی بل 55 فیصد بڑھا جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا سبب بنا۔
7- تحریک انصا ف کی حکومت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ , تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں بڑا زبردست اضافہ ہوا۔مالی سال 2021 میں ترسیلات زر ریکارڈ ساز سطح 29.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
رواں مالی سال فروری 2022 تک محض 8 ماہ میں ترسیلات زر 20.1 ارب ڈالر کو پہنچ رہی ہیں۔
-تحریک انصاف کی حکومت میں برآمدات میں اضافےکے لیے اقدامات
تحریک انصاف کی حکومت میں برآمدات کے فروغ میں یکایک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مالی سال 2021 میں برآمدات میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور برآمدات 25.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں جنوری 2022 تک برآمدات 17.7 ارب ڈالر سے زائد ہیں اور اس میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 11 ارب ڈالر ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن آپٹما نے توقع ظاہر کی ہے کہ موجود ہ مالی سال ٹیکسٹائل کی برآمدات 22 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں اور مالی سال 2023 میں صرف ٹیکسٹائل برآمدات 26 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں برآمدی شعبے کے لیے سیلز ٹیکس کے ری فنڈز کی ادائیگیاں تیز کی گئیں۔ اس طرح برآمدات کنندہ کے لیے ورکنگ کیپٹل کی قلت کے مسائل میں کمی ہوئی اور ایکسپورٹرز کے پاس فنڈز بروقت موجود رہے جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے۔
-روشن ڈیجٹل اکاؤنٹ کا انقلابی اقدام
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روشن ڈیجٹل اکاؤنٹ کا اجرا کیا۔ اس طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی ترسیلات زر پاکستان بھجوانے میں آسانی ہوئی اور ساتھ ہی انہیں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کا موقع میسر آیا۔
اس طرح ان کا حکومت پاکستان پر اعتماد بڑھا ۔ حکومت پاکستان کو اس طرح زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے میں مدد ملی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں روشن ڈیجٹل اکاؤنٹ کی مد میں 3.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اب توقع کی جا رہی ہے کہ دسمبر 2022 میں روشن ڈیجٹل اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کا حجم 5 سے 6 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
-آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے معیشت کی بہتری
تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے معیشت کی بہتری کے لیے وہ بینادی اصلاحات کیں جو سال 2008 سے 2018 تک نہیں کی گئیں تھی۔ ان بنیادی اصلاحات کی وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام خوش اسلوبی سے چلتا رہا اور 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے 50 فیصد فنڈز یعنی 3 ارب ڈالر کے لگ بھگ پاکستان کو مل چکے ہیں ۔ توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان اکتوبر 2022 تک آئی ایم ایف کے ساتھ اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرے گا۔