صحافی کا کسی پارٹی کا حصہ بننا بدقسمتی ہے، اینکر پرسن عاصمہ شیزاری

پاکستان کی معروف اینکر پرسن عاصمہ شیزاری نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بدقسمتی سے صحافیوں اور خصوصی طور پر اینکر پرسنز کسی نا کسی سیاسی پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ صحافی کا کام صرف سیاسی پارٹیوں کو بیانیہ عام کرنے پر سارا زور ہے، نیوٹرل جرنلزم پر بہت بحث ہورہی ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں۔ اس بات کو پرموٹ کیا جارہا ہے کہ صحافی نیوٹرل نہیں ہوتا اگر وہ کسی پارٹی کے ساتھ منسلک ہے تو کوئی بری بات نہیں ہے۔

اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا اگر میرا پوائنٹ آف ویو دیکھیں تو میرا کہنا ہے کہ صحافی حقائق کے ساتھ ہوتا ہے۔ صحافی پارٹی ہوتا مگر اپنے ملک کے آئین کا ۔ وہ جمہوریت کا پارٹی ہوتا ہے ، وہ ہیومن رائٹس کا پارٹی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رہنما ایم کیو ایم خوش بخت شجاعت خواتین کے ملٹی ٹیلنٹڈ کردار سے خوش

وقت کے ساتھ ساتھ روایتی میڈیا کا دور ختم ہورہا ہے، عامر جہانگیر

ان کا کہنا تھا اگر کوئی یہ کہے کہ وہ نیوٹرل ہے تو یہ غلط ہے ، جب بھی پاکستان کے اندر جمہوریت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ، یاجہاں بھی انسانی حقوق کی بات ہوتی ہے ، آپ نیوٹرل نہیں رہ سکتے۔ اس وقت آپ آئین کی پارٹی بن جاتے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے صحافیوں کو نظریاتی سرحدوں کے محافظ قرار دیا تھا۔

ایک سوال کے جواب  میں عاصمہ شیزاری کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیز کے ایجنڈے کے اوپر کام کرنا صحافیوں کو قطعی زیب نہیں دیتا۔ اگر کوئی سیاسی پارٹی آئین کے لیے ، ہیومن رائٹس کے لیے ، آزادی اظہار رائے کے لیے اپنا کوئی موقف پیش کرتی ہیں تو وہ صحافیوں کے لیے نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کا اپنا منشور ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اینکر پرسن عاصمہ شیزاری کا کہنا تھا کہ یہ بالکل مختلف منظر ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم فلاں چینل اس لیے دیکھتے ہیں کہ وہ فلاں پارٹی کا سپورٹ کرتا ہے۔ یہ تب ہوا ہے جب پاکستان کے اندر صحافت کو نیوز روم سے نکال کر مالکان کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔ مالکان سیاسی پارٹیز کے ساتھ ڈائریکٹ ہو گئے۔ اور پھر انہوں نے اپنے مفادات کو پروٹیکٹ کرنا شروع کردیا۔

نیوز 360 سے بات چیت کرتے ہوئے عاصمہ شیرازی نے مزید کیا کہ دیکھتے ہیں اس انٹرویو میں

متعلقہ تحاریر