ایف بی آر کی بڑی کامیابی، ہدف سے 247 ارب روپے زائد ٹیکس  وصول کرلیا

جولائی تا مارچ تین سہ ماہی کی ٹیکس کلیکشن 4382 ارب روپے سے تجاوز کرگئی، بڑے ٹیکس ریلیف کے باوجود محاصل میں29.1فیصد اضافہ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے رواں مالی سال2021-22 کے دوران بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہدف سے 247ارب  روپے زائدوصول کرلیے۔

ایف بی آر نے  جولائی تا مارچ محصولات 4382ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے ہیں جوکہ طے شدہ ہدف سے 247ارب روپے زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھے ہونے والے محصولات سے 29اعشاریہ 1 زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک عدم اعتماد کا معاملہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو لے ڈوبا، موڈیز

مہنگائی کے مارے عوام: نیپرا نے بجلی صارفین پر دہرا عذاب مسلط کردیا

گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں حاصل شدہ محصولات 3394ارب روپے تھے۔رواں مالی سال کے مارچ کے مہینے میں 575 ارب روپے کے محصولات اکٹھے ہوئے ہیں جوکہ گزشتہ مالی سال کے مارچ کے مقابلے میں 20اعشاریہ5فیصد زیادہ ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں مارچ کےمہینے میں 477ارب روپے جمع ہوئے تھے۔

دوسری جانب  مجموعی محصولات  میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہےجوکہ جوکہ جولائی 2020 تا مارچ 2021 تک 3577 ارب روپے تھے اور موجودہ مالی سال کے جولائی 2021 تا مارچ 2022 تک حاصل شدہ گراس کولیکشن 4611ارب روپے ہے۔ اس طرح اس مد میں موجودہ مالی سال میں گزشتہ مالی سال کی نسبت  28اعشاریہ 9 فیصد اضافہ ہوا۔

اسی طرح  رواں مالی سال کے مارچ کے مہینے میں 31اعشاریہ9 ارب روپے کے ری فنڈز جاری کئے گئےجبکہ گزشتہ مالی سال کے مارچ کے مہینے میں جاری ہونے والے ری فنڈز 26اعشاریہ3 ارب روپے تھے۔ یوں مارچ کے مہینے میں ری فنڈز کی رقم میں بھی 21اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح جولائی 2021 تا مارچ 2022 تک 229ارب روپے بطور ری فنڈ جاری کئے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 183ارب روپے ری فنڈ کئے گئے تھے۔ یہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال میں جاری ہونے والے ری فنڈز کی رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 25فیصد زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ محصولات کی شرح میں مسلسل اور مستقل اضافہ حکومت کی جانب سے عام آدمی کو جملہ اشیائے ضروریہ پر دی جانے والی ٹیکس سہولت کے باوجود ہورہا ہے۔ ملک میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ تمام پی اوایل مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہو۔ اس کی وجہ سے ایف بی آر کو صرف مارچ کے مہینے میں متوقع محصولات میں سے 45 ارب روپے کم ہوئے۔ اسی طرح جب کھادوں، کیڑے مار ادویات، ٹریکٹرز، گاڑیوں  اور تیل و گھی پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی تو اس وجہ سے ملکی خزانے میں ماہانہ 18ارب روپے کم جمع ہوئے۔

اسی طرح ادویات کے شعبے میں زیروریٹنگ سےایف بی آر کے لیے صرف مارچ ہی کے مہینے میں 10 ارب روپے سیلز ٹیکس کم ہوگیا۔ ان تمام رعایتوں کے سبب صرف مارچ کے مہینے میں  محصولات میں 73ارب روپے  کی کمی آئی ۔دوسری جانب سیاسی غیر یقینی اور درآمدی دباؤ نے بھی مارچ کے مہینے کے دوران محصولات کی وصولی پر منفی اثر ڈالا۔

یہ بات قابل ذکر  ہے کہ ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن، شفافیت اور ٹیکس دہندگان کو  سہولت کے ذریعے محصولات کے حصول  کو  زیادہ سے زیادہ کرنے کے مقصد سے حکمت عملی اور عملدرآمد دونوں سطح پر متعدد تخلیقی  دخل اندازیاں متعارف کرائی ہیں جن کے نتیجے میں نہ صرف کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ محصولات کی وصولی میں صحت مند اور مستحکم نمو بھی ہوئی ہے۔

اسی طرح ایف بی آر کی موجودہ اعلیٰ قیادت نےشفاف ٹیکسیشن  کے ایک نئے کلچر کا آغاز کیا ہے جس کی واضح توجہ ری فنڈز کو روکنے کے بجائے صرف ٹیکس کی منصفانہ  وصولی پر ہے جس کی وجہ سے  نہ صرف ایف بی آر اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد کی بحالی  کے عمل کو تیزی سے بڑھایا گیا ہے بلکہ کاروباری برادری کے لیے انتہائی ضروری ترسیلات زر کو بھی یقینی بنایا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ ایف بی آر حکومت کی طرف سے اپنائے گئے معاشی چیلنجوں اور قیمتوں میں استحکام کے اقدامات کے باوجود اپنے مقرر کردہ محصولاتی اہداف سے آگےبڑھ رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر