فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ، پی ٹی آئی نے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فارن فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں دستاویزات اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے حاصل کردہ مواد جو شکایت کا حصہ نہیں بنتا ہے۔اسے اکبر شیر بابر کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے کارروائی زیر التوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے زیرتکمیل منصوبوں کو مکمل کرنے کی ہدایت کردی
اوگرا چیف تقرری کیس، یوسف گیلانی اور راجہ پرویز کی بریت کے خلاف اپیل دائر
سنگل رکنی بنچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) بذات خود ایک آئینی ادارہ ہے اور ہائیکورٹ کا ای سی پی پر کوئی نگرانی کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سنگل رکنی بنچ کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے منافی ہے۔ عدالت عظمی نے ای سی پی کو حکم دیا کہ زیر التواء شکایت کی کارروائی 30 دنوں میں مکمل کی جائے حالانکہ الیکشن کمیشن پاکستان خود انتظامی اتھارٹی ہے۔
ہاائی کورٹ کا حکم ای سی پی کے دائرہ کار میں دخل اندازی کے مترادف ہو سکتا ہے۔ اپیل میں کہا گیا کہ قانون ہے کہ ہائی کورٹس صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت کسی متاثرہ شخص کی درخواست پر کارروائی کرسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے سامنے زیر التواء کارروائی تفتیشی نوعیت کی ہے،متنازعہ فیصلے کے پیراگراف نمبر 10 میں سنگل بنچ نے کہا ہے کہ اگر پارٹی کی کوئی فنڈنگ ممنوعہ ذرائع سے حاصل کی گئی ہے تو اس سے ایسی سیاسی جماعت کی حیثیت بشمول اس کے چیئرمین پر اثر پڑے گا۔ اس لیے سچائی کا پتہ لگانا ضروری ہے حتیٰ کہ درخواست گزار سیاسی جماعت ہونے کے ناطے بھی اپنے وقار کو برقرار رکھنے کا پابند ہے، اپیل
میں کہا گیا کہ سنگل رکنی بنچ نے کچھ ایسے معاملات پر بحث کی ہے جو اپیل کنندہ کی درخواستوں کا حصہ نہیں تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ سنگل رکنی بنچ کا فیصلہ قانون کے لحاظ سے قابل عمل نہیں ہے، اس لئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویژن بنچ ،سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔