سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ سعودی عرب سے قبل بیان دیتے ہوئے کہا کہ برادر ملک کے ساتھ تعلقات اہمیت رکھتے ہیں، حالیہ دورے سے مزید مستحکم ہونگے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پہلے بیرون ملک دورے سے قبل کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
راجہ پرویز اشرف سے الہان عمر کی ملاقات، پاک امریکہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق
عمران خان کی موجودگی میں پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ، نجم سیٹھی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
حالیہ دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیادیں باہمی تعاون اور اعتماد پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خوشی ہے کہ منصب سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ برادر ملک سعودی عرب کا کر رہا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر 3 روزہ دورے پر سعودی عرب کیلئے روانہ ہوگئے ہیں ان کے ہمراہ ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بلاول بھٹو زرداری، شاہ زین بگٹی،چوہدری سالک حسین،خواجہ آصف، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ شامل ہیں۔
سنگین معاشی مشکلات میں گھرے پاکستان کو وزیراعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے بڑی توقعات وابستہ ہیں ، سعودی عرب کے دورے کے دوران پاکستان کو کو 6 سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج ملنے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ریلیف پیکیج پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلیف پیکیج 3 طرح سے پاکستان کو سپورٹ کرسکتا ہے، سعودی ریلیف پیکج کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے لیے 3 ارب ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں ، زرمبادلہ کے ذخائر کی بہتری کے لیے قرض کم ترین شرح سود پر ملنے کا امکان ہے۔ سعودی عرب سے ادھار تیل، ایل این جی اور یوریا کھاد کی سہولت پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے جبکہ ادھار تیل کی سہولت کے پروگرام کا حجم دگنا کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے پر بھی بات چیت کا امکان ہے جبکہ سعودی عرب کی ضمانت پر سعودی بینکوں سے سستے قرضوں کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے۔ ہے۔