سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر میں تاخیر، سندھ ہائی کورٹ کا اظہار برہمی

ہائی کورٹ نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کیونکہ حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کا ذمہ دار سیکریٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کو قرار دیا جائے۔

سکھر:  سندھ ہائی کورٹ میں سکھر حیدرآباد موٹر وے تعمیر کا معاملہ ، عدالت عالیہ کا این ایچ اے اور سندھ حکومت کی کارکردگی پر اظہار افسوس ، سندھ کے اسکول اور اسپتال تباہ حال ہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ عدالت عالیہ کا کہنا ہے جامشورو سیہون روڈ پر روزانہ حادثات ہورہے ہیں لوگوں کی اموات کا زمہ دار کون ہے۔؟

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں سکھر حیدرآباد موٹر وے کی عدم تعمیر کے خلاف داخل آئینی پٹیشن کی سماعت ہوئی۔

سماعت جسٹس محمد ارشد خان اور جسٹس اجمد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے جامشورو روڈ پر ہونے والے حادثات پر این ایچ اے حکام کی سرزنش کی۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں دہشتگردی کے تین واقعات ، آئی جی سندھ مشتاق مہر عہدے سے فارغ

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں 50 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی کا عندیہ دے دیا

جج امجد علی سہتو نے استفسار کیا کہ چند روز قبل پیش آنے والے حادثے میں 15 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار کون ہے کیوں نا اس کا ذمہ دار سیکریٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کو قرار دیا جائے۔

عدالت نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کیوں جامشورو سیہون روڈ مکمل نہیں ہوپا رہا ہے۔ کتنے لوگوں کے مزید مرنے کا انتظار کیا جارہاہے کیا اب لوگوں کی لاشوں پر روڈ بنا کرے گا۔

جسٹس محمد ارشد خان کا کہنا تھا اس روڈ پر روزانہ دو دو حادثات ہورہے ہیں لوگ مرر رہے ہیں 15 لوگوں کے مرنے سے پورا خاندان تباہ ہوگیا ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے اس موقع پر سندھ حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اظہار افسوس کیا اور ریمارکس دیئے کہ سندھ کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔ عوام کے پاس کوئی سہولت نہیں سندھ کے اسکول اور اسپتال تباہ حال ہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

متعلقہ تحاریر