اداروں کے تعاون کے بغیر حکومت نہیں چل سکتی، رانا ثناء اللہ

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے حکومت آئینی مدت پوری کرنے کو تیار ہے مگر اس کے باوجود فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے حکومت کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ حکومت آئینی مدت پوری کرنے اور معیشت کی بحالی کے لیے تیار ہے، لیکن اگر ہمارے ہاتھ پیر باندھے جائیں گے تو ذمےداری انہی پر عائد ہوگی جنہوں نے اس سے قبل بدبخت ٹولے کو قوم پر مسلط کیا تھا، جنہیں ٹرانسفر پوسٹنگ کا شوق ہے پھر وہ دیکھ لیں۔

جیو ٹی وی کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا عمران خان لانگ مارچ کا اعلان دو دن بعد کرے یا آج کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ، معاملہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو انہوں نے معاہدہ کیا اور اس معاہدے کو انہوں نے خود وائیلیٹ کردیا ، یعنی پی ٹی آئی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی بجائے کم کردیں، اور اب اگر موجودہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق بڑھا دیں اور ملک کی اقتصادی صورتحال پھر بھی نہیں سنبھل پاتی تو کیا ہوگا ۔ یہ صرف اسی صورت میں سنبھل پائے گی جب آئی ایم ایف اپنی انسٹالمنٹ کو ڈبل کرے اور ہمارے دوست ممالک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی آگے آئیں ، اور پاکستان کی ڈوبتی ہوئی اکانومی کا سہارا بنیں۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم نے نئے بحری جہاز پی این ایس بدر کا افتتاح کردیا

عمران خان نے سلمان اقبال کو 40ارب روپے کا فائدہ پہنچایا،مریم نواز

ان کا کہنا تھا اگر آئی ایم ایف نے ہمارا ہاتھ نہیں پکڑا تو معیشت نہیں سنبھلے گی ، کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے معاہدہ کیا ، اس اکانومی کا بیڑاغرق ہم نے تو نہیں کیا ، تو پھر اس کی ذمہ داری ہم کیسے لے لیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اکانومی کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے تو ہم ملک کو سنبھالنے کے لیے تیار ہیں، اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر جن لوگوں نے یہ کیا ہے اور جن لوگوں نے یہ کروایا ہے ، جس نے اکانومی کا بیڑاغرق کیا ہے ، وہ پھر قوم کو جواب دیں اور جو بھی نتیجہ آتا ہے اس کو بھگتیں۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا جس قسم کی پابندیاں حکومت پر لگائی جارہی ہیں ، حکومت کو اپنے معاملات چلانے کے لیے بریکٹ کیا جارہا ہے ، تو کیا ایسے حالات میں ساری ذمے داری ہمارے اوپر آجاتی ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا اس سے قبل حکومتوں کی ٹانگیں کھینچی جاتی رہی ہیں ، لیکن لاڈلے کو ساڑھے تین سال پہلے اس کو ملک پر مسلط کیا گیا ، پھر تین سال تک اس کی مدد کی گئی ، اگر ہم کو بریکٹ کیاجاتا ہے تو اس طرح سے ملک کی اکانومی کو کھڑا نہیں کیا جاسکتا ، اگر حساب ہونا ہے تو پونے چار سال کا حساب یہ دے دیں باقی کا جواب ہم دے دیں گے۔

اینکر پرسن کے ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا معیشت کی بحالی کی اگر مسلم لیگ ن حکومت اور اس کے اتحادی کوشش نہ کرتے ہیں تو ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھ جاتا ، ہم جو کوشش کرنے جارہے ہیں اس کوشش کو ناکام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ دھرنے اور لانگ مارچ والی بات یہی تو ہے کہ ہمیں کوشش سے روکا جارہا ہے، ہم نے اپنے ضمیر کو مطمئن کرنا ہے۔

نیوٹرل کی مدد سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا ہم کسی نیوٹرل ، نان نیوٹرل سے یا کسی بھی ادارے سے ہمیں اپنے لیے کسی مدد کی ضرورت نہیں ہے ، اس وقت ملک کو ضرورت ہے مدد کی ، اس وقت ملک کی اکانومی جس حالت میں ہے وہ پانچ ہفتے پہلے کہاں پر تھیں ، ہم نے تمام معاملات کو دیکھا ہے ان کے حل تلاش کیے ہیں ، کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ ان کے بغیر معاملہ آگے چل نہیں سکتا ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس کو برقرار رکھے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا ہم آئی ایم ایف سے بات چیت کررہے ہیں مگر جو اس میں بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے ، اگر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا رہے گا تو اکانومی کی حالت اسی طرح رہے گی ، کیونکہ پھر گورنمنٹ پرفارم نہیں کرسکتی ہے۔ اگر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر ہماری ذمہ داری نہیں ہوگی۔

متعلقہ تحاریر