اسلام آباد: مقامی عدالت نے پورنوگرافی کے مجرم کو 29 برس قید کی سزا سنادی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بدفعلی ثابت ہونے پر 14 سال ، عریاں فلمیں بنانے پر 14 سال اور بچوں کو عریاں فلمیں دکھانے پر ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اسلام آباد میں بچوں کی عریاں ویڈیو بنانے اور چار بچوں سے بدفعلی کے مجرم کو مجموعی طور پر 29 برس قید اور جرمانے کی سزا سنادی گئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی عدالت نے ملزم محمد اسحاق کے خلاف مقدمہ میں فیصلہ سنایا ، جس پر الزام تھا کہ اس نے 4 بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور ان کی غیر اخلاقی اور عریاں ویڈیوز بنائیں اور انہیں سوشل میڈیا پر وائرل کیا۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر میں سی ٹی ڈی کی کارروائی ، کالعدم تنظیم کے تین دہشتگرد گرفتار
صدر دھماکہ ، سی ٹی ڈی دہشتگرد اللہ ڈنو کی آڈیو کال سامنے لے آئی
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر جرم محمد اسحاق کو بدفعلی پر 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جبکہ چائلڈ پورنو گرافی (عریاں ویڈیوز بنانے) پر 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت سے مجرم کو مجموعی طور پر 29 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے ، مجرم محمد اسحاق مجرم کوبچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز دکھانے پر ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
پورنو گرافی کا جرم ،قانون کیا کہتا ہے؟
انسدادِ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2015 کی چائلڈ پورنو گرافی کی شق کے مطابق اگر کوئی شخص کسی بچے کی فحش تصویر یا ویڈیو بناتا ہے یا جنسی استحصال کے دوران ایسا کرتا ہے تو یہ تصاویر بنانے والا، اسے فروخت کرنے والا یا اسے منتقل کرنے والا جرم کا مرتکب ہو گا۔ جس کی سزا زیادہ سے زیادہ سات سال قید یا پچاس لاکھ روپے جرمانہ یا دنوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ متاثرہ بچے کے والدین یا کفیل حکام کو متعلقہ مواد انٹرنیٹ سے ہٹانے کے لیے بھی درخواست کرسکتے ہیں۔