افغانیوں کی متعارف کردہ آئس کریم شیریخ ذائقہ میں اپنی مثال آپ
خیبر پختون خوا میں افغان پناہ گزین بڑی تعداد میں موجود ہیں انہوں نے یہاں پر مختلف سوغات متعارف کرا دی ہیں جن میں کابلی پلاؤ ، مانتو اور شیریخ کابلی آئس کریم قابل ذکر ہیں۔
گرمی کی موسم شروع ہوتے ہیں لوگ ٹھنڈے مشروبات ، جوس پوائنٹس اور آئس کریم دوکانوں کو روخ کرلیتے ہیں۔ خیبر پختون خوا بھر میں افغان پناہ گزین کی متعارف کردہ کابلی آئس کریم "شیر یخ ” بہت مقبول ہے جن کی دُکانیں ہر بڑے بازار میں موجود ہیں۔
یہ بھی پرھیے
یونیورسٹی روڈ پر 200 روپے میں چائینیز کھانے فروخت کرنے والی باہمت خاتون
ترکی پاکستان بھائی بھائی سے ہیش ٹیگ گیٹ آؤٹ پاکستانیز میں تبدیل ہونے والے عوامل
شیریخ افغانیوں اور پاکستانیوں می یکسا طور پر مقبول ہے ، قدرتی اجزا سے تیار کابلی آئس کریم شیریخ کی دُکانوں پر شہریوں کا رش لگا رہتا ہے۔
شیریخ کی تیاری میں کوئی کیمیکل ، رنگ اور نقصان دہ ذائقہ استعمال نہیں کیا جاتا ہے ، بلکہ خالص دودھ، پستے، بادام اور الائچی سے بنائی جاتی ہے۔
پشاور کے مصروف ترین بازار کارخانوں مارکیٹس میں پچھلے دس سالوں سے شیر یخ بنانے والے جاوید کاریگر نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میری پیدائش ہی یہاں پاکستان میں ہوئی ہے لیکن گھر والے سارے اس کاروبار سے وابستہ ہے اور والد کے دور سے ہی یہی کابلی آئس کریم شیریخ روایتی طریقے سے بنا رہے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مختلف شہروں سے آنے والے گاہوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے شہروں میں بھی آکر شیریخ آئس کریم کی دکانیں کھولیں تاکہ انہیں مزیدار آئس کریم ان کے اپنے شہروں میں دستیاب ہوسکے۔