عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے فوج کو کہہ رہا ہوں کہ آپ نیوٹرل ہیں تو اب آپ نے نیوٹرل ہی رہنا ہے ، اسلام آباد میں ہمارا پڑاؤ اسمبلی کی تحلیل اور صاف و شفاف الیکشن کے اعلان تک جاری رہے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی کال دے دی ہے۔ کہتے ہیں لوگ مجھے کہتے ہیں میری جان کو خطرہ ہے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے میں فوج کو کہتا ہوں آپ نیوٹرل ہیں تو اب آپ نے نیوٹرل ہی رہنا ہے ، پولیس ، بیوروکریسی اور فوج ہماری ہے۔ ہمیں الیکشن کی تاریخ اور اسمبلیوں کی تحلیل چاہیے۔ پرامن مارچ کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی تو ہم ایکشن لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

کرتار پور راہداری کھولنا عمران خان کا شاندار فیصلہ ہے،دیپک پروانی

راجہ ریاض جیسے جوکر کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا تجربہ درست نہیں، فواد چوہدری

عمران خان کا کہنا ہے میں آج پانی ساری قوم کو دعوت دے رہا ہوں یہ میں تحریک انصاف کو دعوت نہیں دے رہا ، میں ہر شعبے سے لوگوں کو دعوت دے رہا ہوں ، میں اسکول ٹیچرز ، مزدوروں سے ، چھابڑی والوں سے ، کسانوں سے ،  ایکس سروس مینز سے جنہوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہوئی ہیں ، میں ان کو دعوت دےرہا ہوں۔ اس سے زیادہ غلامی کیا ہے کہ چوروں کی حکومت ہم پر مسلط کردی گئی ہے۔ نوجوانوں کو خاص طور پر دعوت دے رہا ہوں کہ آپ نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنا ہے ، میں ان شاء اللہ آپ لوگوں کو اسلام آباد میں ملوں گا۔ سری نگر ہائی وے پر 3 بجے دوپہر کے ملوں گا۔ تمام لوگ ایسے نکلیں کہ آپ  نے تین بجے وہاں پہنچنا ہے۔

پریس کانفرنس کے شروع میں تمہید باندھتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ہماری کور کمیٹی کی میٹنگ ہوئی ، اس میں ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں، جو سب سے بڑا فیصلہ ہے کہ ہم نے کس دن لانگ مارچ کرنا تھا وہ آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا میں اپنی تمام خواتین کو دعوت دیتا ہوں کہ کیونکہ سیاست نہیں ہے یہ جہاد ہے۔ یہ ناانصافی کے خلاف جہاد ہے ۔ ہم اپنی جان کی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں، ہم کسی صورت اس ظلم کو برداشت نہیں کریں گے ، جو انہوں نے ہماری آزادی کے اوپر کیا ہے۔ ہم ان چوروں کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ ہمیں جتنی بھی دیر اسلام آباد رہنا پڑے ہم رہیں گے ، ہم اسمبلی کی تحلیل اور صاف اور شفاف الیکشن کی تاریخ  وہاں سے لے اٹھیں گے۔ اگر قوم ان چوروں کو دوبارہ لائے گی بسم اللہ ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، مگر کسی بیرونی طاقت کے کہنے پر ہم نہیں مانیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ میری 26 سالہ سیاست میں کبھی تشدد نہیں آیا ، ہم ہمیشہ پرامن رہے ہیں ، کیونکہ یہ ہے پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ۔ میں جہاد میں آخری تک جانے کو تیار ہوں ، بار بار لوگ مجھے کہتے ہیں میری جان کو خطرہ ہے کوئی خطرہ نہیں ہے ، یہ اللہ کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہماری بیوروکریسی نے ہمارے پرامن مارچ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو ہم آپ کے خلاف ایکشن لیں گے ، پولیس ، بیوروکریسی اور فوج ہماری ہے ، ہمارا  لانگ مارچ آپ کے خلاف نہیں ہے ۔ میں فوج سے کہتا ہوں کہ آپ نیوٹرل ہیں تو پھر نیوٹرل رہیں کیونکہ یہ لانگ مارچ اس ملک کی سالمیت کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام لوگ پہلے سے نکلیں، کیونکہ سڑکیں بند ہو جائیں گی ، انٹرنیٹ بند ہوسکتا ہے ، یہ بھی خوف ہے کہ یہ لوگ پیٹرول اور ڈیزل بھی بند کرسکتے ہیں، اس کے لیے بھی پہلے سے تیاری کرلیں ۔ ٹرانسپورٹ حکومت نے روکنی ہے اس کی بھی تیاری کرلیں، یہ جو کچھ بھی کریں گے اس میں یہ لوگ کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ، کیونکہ یہ سیاست نہیں انقلاب برپا ہونے جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی عوام کو توڑا سا بیک گراؤنڈ دے دوں ، کہ ہم یہاں تک پہنچے کیسے۔ پاکستان کے خلاف ایک بیرونی سازش امریکہ سے ہوئی انہوں نے حکومت کی تبدیلی کےلیے یہاں کے لوگوں کو استعمال کیا ، بدقسمتی سے انہوں نے ان لوگوں کو ساتھ ملایا جو اس ملک کے کرپٹ ترین لوگ تھے۔ وہ اپنی کرپشن بچانے کے لیے کسی بھی قسم کی سازش کا حصہ بننے کے لیے تیار تھے۔ یہ سازش کوئی پچھلے آٹھ ماہ پہلے شروع ہوئی ، اس کا علم ہمیں جون میں ہو گیا تھا، اور اگست کے بعد مکمل سمجھ آگئی کہ ہو کیا رہا ہے، ہم نے پوری کوشش کی کہ یہ سازش کامیاب نہ ہو ، مگر بدقسمتی سے ہم اس سازش کو نہ روک سکے۔

عمران خان کا کہنا تھا سات مارچ کو ایک امریکی انڈرسیکریٹری آف اسٹیٹ نے ایک سفیر کو ایک میٹنگ کے دوران دھمکی دیتا ہے اور اس میٹنگ کے جو نوٹس ہوتے ہیں اس نوٹس کو یا مراسلے کو ہمارا سفیر ہمیں بھیجتا ہے۔ مراسلےمیں کہا گیا تھا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک میں عمران خان کو نہیں ہٹاؤ گے تو پاکستان کے لیے بڑے مسئلے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ اگر آپ عمران خان کو ہٹا دیں گے تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا ۔ انہیں پتا تھا کس نے آنا ہے ۔ ابھی عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی گئی تھی اگلے دن وہ تحریک پیش کردی جاتی ہے ۔ ہمارے اتحادیوں کو لگتا ہے کہ پاکستان کے حالات بہت برے ہو گئے اور وہ ہم سے الگ ہو جاتے ہیں۔ ہماری اپنی پارٹی کے لوگوں نے امریکن ایمبیسی کے لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور انہیں 20 ، 20 کروڑ روپے کی آفر کی گئی ۔ میڈیا پر ہمارے خلاف کمپین چلائی گئی ۔ آج میں بتا دینا چاہتا ہوں یہ سازش میرے خلاف نہیں پاکستان کےخلاف تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو تب ہٹایا گیا جب پاکستان  کی تاریخ میں جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تک پہنچ گئی تھی ۔ ملک آگے بڑھ رہا تھا ، انڈسٹری آگے بڑھ رہی تھی ۔ لوگ کہتے ہیں کہ 60 کے دہائی کے بعد یہ اندسٹری کے بڑھنے کا سب سے بہترین وقت تھا۔ کسانوں کے لیے سب سے بہترین وقت تھا کیونکہ ہم نے انہیں پیسہ زیادہ دیا ۔ ریکارڈ فصلیں ہوئیں۔ سارے برصغیر میں سب سے زیادہ بے روزگاری پاکستان میں تھی ۔ آئی ٹی ایکسپورٹ میں 75 فیصد اضافہ ہوا ۔ ملک آگے بڑھ رہا تھا کرپشن کا کوئی کیس نہیں تھا۔ جب ہم کو حکومت ملی تو ملک بینک کرپٹ تھا۔ سب سے زیادہ بیرونی خسارہ تھا جسے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کہتے ہیں۔ 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ ہم پاکستان کو مشکل سے نکال رہے تھے تو کورونا آیا گیا جو صدی میں ایک مرتبہ ایسا بڑا بحران آتا ہے ۔ دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے کورونا کا سب سے بہترین طریقے سے مقابلہ کیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ عمران خان نے ملتان جلسے میں کہا تھا کہ 25 سے 29 مئی تک کسی بھی دن لانگ مارچ کی  تاریخ دے سکتا ہوں ، مگر آج کے اعلان سے لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی سے 25 مئی کی تیاری کررکھی تھی ، کیونکہ 22 اور 25 مئی کے درمیان صرف دو دن باقی ہیں جبکہ تیسرا دن 25 مئی کا ہوگا ۔ اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے پہلے ہی فیصلے لے رکھے تھے۔ اور انہوں نے 29 مئی کا انتظار بھی نہیں کیا۔

متعلقہ تحاریر