ٹرمپ سے اچھے تعلقات تھے، بائیڈن نے سردمہری دکھائی، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی کا سی این این کو انٹرویو، کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے پاکستانی سفیر کو بلا کر دھمکی دی، اگلے دن تحریک عدم اعتماد آگئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیا، انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کی دھمکی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار نے پاکستانی سفیر کو بلا کر دھمکایا، سفیر سے کہا گیا عدم اعتماد آ رہی ہے، وزیراعظم کو ہٹا دیں۔
عمران خان نے کہا کہ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو سب معاف ہوجائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ امریکا کے نائب وزیر خارجہ کی بات پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت تھی۔
امریکی عہدیدار نے 7 مارچ کو سفیر سے بات کی اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد آگئی۔
عمران خان نے کہا کہ سائفر کو کابینہ اجلاس میں پڑھ کر سنایا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی میں بھی امریکا کی جانب سے دھمکی کا معاملہ اجاگر کیا تھا، اس موقع پر آرمی چیف موجود تھے۔
قومی سلامتی اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ مداخلت اور دھمکیوں کے ردعمل میں سفارتی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ میرے تعلقات اچھے تھے لیکن بائیڈن نے آتے ہی سرد مہری کا رویہ اختیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کے صدر بنتے ہی افغانستان والا معاملہ ہوا، میرے دورہ روس کو بھی امریکا مخالف ظاہر کیا گیا۔
عمران خان نے شکوہ کیا کہ میرے ارکان کو کروڑوں روپے دے کر خریدا گیا، امریکی سفارتخانے کے لوگ ہمارے ارکان سے کیوں مل رہے تھے؟ امریکا نے پاکستان میں حکومت کیوں تبدیل کروائی؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ روس کے لیے میرا دورہ یوکرین کی جنگ سے بہت پہلے طے ہو چکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دورہ روس سے متعلق ہماری پوری قیادت میں مکمل ہم آہنگی تھی، ہمیں روس سے فوجی ساز و سامان خریدنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ سستی گندم اور سستے تیل کے لیے روس سے بات کی تھی لیکن امریکا نے حکومت تبدیل کروا دی جس کے بعد عوام بھی ناراض ہیں۔