پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے 24 گھنٹے قبل آدھے پاکستان میں دفعہ 144 نافذ

وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکاء سے نمٹنے کے لئے ریڈزون کی سیکورٹی فوج کے حوالے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 22 ہزار پولیس اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔

وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور دھرنے سے نمٹنے کے لئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد کے ریڈزون کی سیکورٹی فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، اسلام آباد سمیت ملک بھر سے پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ، ریڈزون کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے ، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنوں اور جلسوں سے متعلق سپریم کورٹ کا احکامات واضح ہیں، عدالت عمومی حکم نامہ جاری نہیں کرسکتی۔

وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکاء سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کے تحت 22 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل باجوہ صاحب! ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہنا جرم ہے،کامران خان

لانگ مارچ سے گھبرا کر سندھ اور پنجاب پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن

اسلام آباد پولیس کے علاؤہ رینجرز کے 4 ہزار ، پنجاب کانسٹبلری کے 8 ہزار، اینٹی رائٹ فورس کے 2 ہزار اور سندھ پولیس کے 2 ہزار اہلکار بھی شامل ہیں جنہیں اسلام آباد طلب کرلیا گیا ہے، دھرنے کے قریب متعین کئے جانے والے پولیس اہلکاروں کو ہزاروں آنسو گیس کے گولے بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔

Federal Government PTI Long March Section 144
news 360

دھرنے کے دوران 500 خواتین اہلکار بھی فرائض سرانجام دیں گی۔

اسلام آباد کا ریڈ زون جہاں سپریم کورٹ ،پارلیمنٹ ہاؤس،الیکشن کمیشن، ایوان صدر ،ایوان وزیراعظم، دفتر خارجہ اور سفارت خانوں سمیت دیگر اہم عمارتیں واقع ہیں،اسےکنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔ریڈ زون جانے والے اہم چوک "ڈی چوک” کو بھی کنٹینرز لگا کر بند کیا جاچکا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ نے پولیس حکام سے مشاورت کے بعد تجاویز وزارت داخلہ کو بھجوادی ہیں۔

وفاقی وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ہے جس کے تحت کسی بھی قسم کے جلسے جلوس پر پابندی ہو گی ۔ اس حوالے سے نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ کے نوٹی فیکیشن کے مطابق کابینہ ڈویژن سمیت اہم سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات ہو گی جبکہ ریڈزون کی سیکورٹی کے لیے بھی فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔

ادھر پنجاب حکومت اور سندھ حکومت نے اپنے اپنے صوبوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت صوبے میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں پنجاب میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا بلخصوص پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی کال پر اسلام آباد مارچ کے متعلق بھی جائزہ لیا گیا اور امن عامہ کی فضا قائم رکھنے کے لئے مزید اقدامات پر غور بھی کیا گیا۔

Federal Government PTI Long March Section 144
news 360

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممکنہ گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کا پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر ایڈوکیٹ سے کہنا تھا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے مگر آپ عمومی حکم مانگ رہے ہیں ، عدالت محض خدشہ کے پیش نظر ایسا حکم جاری نہیں کر سکتی۔ وہاں سفارت خانوں سمیت اہم اور حساس عمارتیں واقع ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو اکٹھے ہونے سے نہیں روکا جاسکتا۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ دھرنا کیس میں سپریم کورٹ کے دھرنے اور جلسوں سے متعلق واضح احکامات موجود ہیں،عدالت عالیہ کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔امن وامان  کے حوالے سے سپریم کورٹ کے طے کردہ ضوابط کے مطابق چلنا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر