مشکل ترین فیصلوں کے بعد بھی آئی ایم ایف کوراضی کرنا پڑے گا، مفتاح اسماعیل
پیٹرول پر ناقابل برداشت سبسڈی کے باعث ڈیفالٹ کی طرف جارہے تھے

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسما عیل کا کہنا ہے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مشکل ترین فیصلوں کے بعد بھی آئی ایم ایف کو قائل کرنا پڑے گا جبکہ معاشی مشکلات عمران خان کے معاہدے کے باعث ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پیٹرول پر سبسڈی ناقابل برداشت ہے اور پیٹرول پر سبسڈی کے باعث ڈیفالٹ کی طرف جارہے تھے۔ وزیر خزانہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پیٹرول پر 30 روپے لیوی عائد کیا اور جو معاشی مشکلات ہیں وہ عمران خان کے معاہدے کے باعث ہیں جبکہ کوئلے کے پلانٹ بھی نہیں چل رہے۔
یہ بھی پڑھیے
چین نے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض ری فنانس کرنے پر اتفاق کرلیا، مفتاح اسماعیل
وزیرخزانہ نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کافیصلہ مشکل مگرناگزیرتھا، آئی ایم ایف سے گزشتہ حکومت نے جومعاہدہ کیاتھا اس میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، سابق حکومت نے ہماری راہ میں جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھائی تھیں۔
وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان2 ایمنسٹی دے کرگئے ہیں۔ ایک ایمنسٹی انڈسٹریل جبکہ دوسری رئیل اسٹیٹ میں دی گئی۔ روس سے تیل کی خریدداری کے حوالے سے انہوں نے عمران خان کے بیان کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے فروری میں روس سے تیل کیوں نہیں لیا؟۔
مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ عوام سمجھتی ہے کہ موجودہ مشکل حالات کی تمام ترذمہ داری عمران خان پرعائد ہوتی۔ عمران خان کی نااہل پالیسی کے باعث ملک میں مہنگائی آئی ہے۔ یہ مہنگائی 5 ہفتے میں ختم نہیں ہوسکتی تاہم نئے بجٹ میں ہم مہنگائی پر قابو پانے کی مکمل کوشش کریں گے۔ آئی ایم ایف سے جون میں معاہدہ ہوجائیگا۔ ہم کوئی نیاٹیکس نہیں لگائیں گے تاہم بعض سبسڈیزختم ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 سے 10 بلین پر رکھیں اور ایکسپورٹ 5 بلین ڈالرز سے زائد بڑھائیں۔ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ نئے بجٹ میں عوام کو مراعات اور سہولیات فراہم کریں گے اور آسانی بھی پیدا کریں گے۔