حیدر آباد دکن میں نوعمر لڑکی اجتماعی زیادتی کے 3 ملزمان گرفتار
ملزمان نے کم عمر لڑکی کو گاڑی میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا
بھارتی شہرحیدرآباد دکن میں کم عمر لڑکی سے اجتماعی زیادتی کاواقعہ سامنے آیا ہے، 5 ملزمان نے کم عمر لڑکی کو گاڑی میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ملزمان گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طالبعلم ہیں۔
گزشتہ ماہ 28 مئی کو 17 سالہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نائٹ پارٹی میں شرکت کے بعد گھرجارہی تھی جبکہ اس موقع پر لڑکے ساتھ اس کے دیگردوست بھی موجود تھے جنہوں نے اپنی گاڑی میں اسے گھر چھوڑنے کا کہا مگر وہ لڑکی کو لیکر ایک پارک میں چلے گئے اور پانچوں نوجوانوں لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
یہ بھی پڑھیے
کمسن بچی فرشتہ سے جنسی زیادتی اور قتل کے مجرم کو سزائے موت
مقامی پولیس نے بتایا کہ بااثر سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے پانچوں لڑکوں نے شہر کے پوش علاقے میں لگژری گاڑی پارک کی اور لڑکی کے ساتھ گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا۔ ملزمان میں ایک ریاستی رکن اسمبلی کا بیٹا بھی شامل ہے۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بیان اور سی سی ٹی وی کی مدد سے پانچوں ملزمان کی شناخت کرکے ان سے میں 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ۔ گرفتار ملزمان میں سے تین 18 سال سے کم عمر ہیں۔ مقامی پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر تکنیکی شواہد کی مدد سے دیگر ملزمان کو تلاش کر رہی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ نو عمر لڑکی سے اجتماعی زیادتی میں مجلسِ اتحاد المسلمین کے رکن اسبلی کا بیٹا جبکہ دوسرا ملزم اقلیتی بورڈ کے چیئرمین کا بیٹا ہے۔انہوں نے تمام ملزمان کی فوری گرفتار ی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
خیال رہے کہ ایک عالمی ادارے کے سروے کے مطابق بھارت دنیا میں خواتین کے لیے سب سے خطرناک ترین ملک ہے ۔پولیس ڈیٹا کے مطابق دہلی میں ہر 2 گھنٹے کے اندر ایک خاتون کو اغوا کیا جاتا ہے۔
بھارتی حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2007 سے 2016 کے دوران بھارت میں خواتین سے جنسی واقعات میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جہاں ہر گھنٹے میں جنسی زیادتی کے 4 کیسز ہوتے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں ریپ کے سب سے زیادہ واقعات درج کیے گئے۔