پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر ڈیڈلاک ہوگیا
اتحادیوں جماعتوں کے درمیان دیگر تمام معاملات طے پاگئے تھے،ایم کیوایم کا بلدیاتی حلقہ بندیوں سمیت الیکشن کمیشن کے دیگر فیصلوں کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع،عدالت کا حکم امتناع جاری کرنے سے انکار، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان تمام امور پر اتفاق رائے کے بعد سندھ کی بلدیاتی حلقہ بندیوں کے واحد نکتے پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا۔
دوسری جانب ایم کیوایم نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول، ضلع کونسل کی حدود سمیت الیکشن کمیشن کے دیگر فیصلوں غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کردی۔عدالت نے حکم امتناع جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
اتحادی حکومت کو بنے 2 ماہ گزر گئے، متحدہ کے تحفظات برقرار
ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں ورکنگ ریلیشن شپ مضبوط بنانے پر اتفاق
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق سندھ کی حکمراں جماعت اور وفاقی حکومت کی اہم اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان میں گورنر سندھ کی تعیناتی اور صوبے کے شہری علاقوں میں بلدیاتی ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی سمیت دیگر تمام امور پر اتفاق ہوگیا ہے تاہم سندھ اور بالخصوص شہری علاقوں کی بلدیاتی حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے الیکشن کمیشن کی قانونی حیثیت کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ایم کیوایم کی جانب سے آئینی درخواست رکن سندھ اسمبلی کنور نوید اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے سابق چیئرمینز نے دائر کی ہے، جس میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن پاکستان، الیکشن کمیشن سندھ، چیف سیکریٹری سندھ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول، ضلع کونسل کی حدود سمیت الیکشن کمیشن کے دیگر فیصلے غیر قانونی قرار دیئے جائیں۔ایم کیو ایم کے وکیل نے استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 29 اپریل کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کالعدم اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، الیکشن کمیشن اور دیگر سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق نوٹیفکیشن فوری معطل کرنے سے انکار کر دیا۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ عدالت سے رجوع کرنے میں تاخیر کی گئی، نوٹیفکیشن اپریل اور مئی کے شروع کے ایام کے ہیں ، وقت کے حساب سے درخواست دائر کرنی چاہیے تھی، ہم نے فریقین کو نوٹس جاری کردیا ہے، حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے۔