اسلام آباد کا غیر منصفانہ عمل، کشمیر کا احتجاجاً بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ

پاکستان کی جانب سے آزاد کشمیر کا بجٹ کم کرنے پر بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا

آزاد کشمیر کی حکومت نے احتجاجاً  مالی سال 2022۔23 کا بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی زیر صدارت کابینہ  اجلاس میں پاکستان کی جانب سے آزاد کشمیر کا بجٹ کم  کرنے پر بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی زیر صدارت اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر کابینہ کے اراکین اور پارلیمانی سیکریٹریز نے وفاق کی جانب سے خطے کی بجٹ گرانٹس میں کٹوتی کے باعث 23-2022کا بجٹ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

 آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش، دفاع کیلئے 1523، تعلیم کیلئے 109 ارب روپے مختص

وزیراعظم سردار تنویز الیاس نے اپنے ایک بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کشمیر اور گلگت بلتستان کے بجٹ میں کٹوتی کررہی ہے  جبکہ آزاد کشمیر آزادی کا بیس کیمپ ہے۔ بھارت کی جارحیت کے پیش نظر علاقائی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں کے بجٹ  میں کٹوتی کی جا رہی ہے  مگر  کشمیر کا بجٹ میں کٹوتی کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔ پاکستان کو بجٹ میں کٹوتیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بھی آگاہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

مالی سال 2022-23 کا 58 فیصد بجٹ قرضوں کی ادائیگی اور دفاع کے لیے مختص

آزاد کشمیرحکومت نے  بجٹ پیش نہ کرنے کے حوالے سے اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس  حوالے سے 2 کمیٹیاں تشکیل دےدی ہیں جو پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن سیاستدانوں سے  رابطہ کریں گے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر  سردار تنویر الیاس  کی زیر صدارت اجلاس میں قائم مقام صدر چوہدری انوار الحق نے خصوصی شرکت کی۔

متعلقہ تحاریر