حمزہ شہباز کی حلف برداری کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا اگر ہم اجلاس دوبارہ 16 اپریل کی تاریخ پر لے جائیں اور پولنگ دوبارہ ہو تو بحران سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں نئے وزیراعلیٰ کے حلف کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ایک روز کی مہلت دے دی ، عدالت نے سماعت کل صبح دس بجے سماعت ملتوی کردی۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ایک روز کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت کل صبح تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی فل بنچ نے محمود الرشید، سبطین خان سمیت دیگر کی اپیلوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ ، حمزہ شہباز مشکل میں

لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور چودھری، جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل تھے۔

پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر احمد پیش ہوئے جبکہ اپیل کنندگان کی طرف سے امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی طرف سے منصور عثمان اعوان ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور صدر مملکت کی طرف سے احمد اویس ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمیں ایک دن اور دے دیں تاکہ وزیراعلیٰ کو تمام صورتحال سے آگاہ کر دیں۔

جسٹس صداقت علی خان نے پی ٹی آئی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جی علی ظفر صاحب آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہے ہی نہیں، حمزہ شہباز کی موجودگی میں الیکشن غیر آئینی ہو گا، حمزہ شہباز کو ہٹا کر انتخابات کیلئے 10 روز کا وقت مقرر کیا جائے، 16 اپریل کو ہونے والے جن 25 اراکین نے ووٹ کر دیا تھا انکو ریورس نہیں کیا جا سکتا، الیکشن کمیشن نے جن 5 اراکین کا نوٹیفکیشن جاری کیا انکو بھی شامل کیا جائے۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ کے دوسرے انتخابات میں 25 اراکین کو نکال کر انتخابات کروانے ہیں۔؟

16 اپریل کو حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں تھے، 16 اپریل کو عثمان بزدار قائم مقام وزیر اعلی پنجاب تھے.

جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ منحرف ارکین کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے، پریزائیڈنگ کا کام ہے کہ ووٹوں کا شمار کرے۔ کل کو اگر حمزہ پھر اکثریت حاصل کر لیتے ہیں تو اس طرح کا آرڈر ہم نہیں کر سکتے، یہ ڈپٹی پریزائیڈنگ افست دیکھے گا۔ جو حالات ہیں کوئی ادھر کوئی ادھر جا رہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ وزیراعلی کا نوٹیفکیشن درست تھا یہ نہیں یہ لاء ڈویژن کا کام ہے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حلف برداری کے خلاف انٹرا کورٹ ایپل پر سماعت 29جون تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے چیف جسٹس سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی جبکہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز سے حلف لینے سے متاثرہ اسپیکر قومی اسمبلی کو نامزد کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر