حکومت کو آئی ایم ایف ڈیل کی کامیابی کیلیے لوہے کے چنے چبانا ہونگے
ترجمان آئی ایم ایف کا کہنا ہے کرپشن کو کنٹرول کرنے کےلیے تمام سیاست دانوں کو الیکٹرانک طور پر اپنے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات کو جاری کردیا ہے ، تاہم ان شرائط پر عملدرآمد حکومت پاکستان کے لیے لوہے کے چنے چبانے کے برابر ہوگا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7ویں اور 8ویں جائزے کے لیے 1 ارب 17 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے قوائد و ضوابط ترجمان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے جاری کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں ایئربس 320 کی شمولیت
کے سی سی آئی اور ایف پی سی سی آئی کا کراچی کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کی شرائط
ترجمان آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے ساتھ 1 ارب 17 کروڑ روپے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ نے معاہدے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔
آئی ایم ایف کے ترجمان کے مطابق معاہدے کے مطابق پاکستان کو طلب و رسد پر مبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔
معاہدے کے مطابق پاکستان کو مستعدی مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہو گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق عالمی مہنگائی اور اہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے ذرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ۔
آئی ایم ایف کے مطابق زائد طلب کی وجہ سے معیشت اتنی تیزتر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا ۔ پاکستان کو حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔
ترجمان کے مطابق ایکسپورٹ ری فنانس اسکیمز شرح سود سے منسلک رہیں گی ، صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کے لیے یقین دہانی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف کی ڈیل کے مطابق کرپشن کو کنٹرول کرنے کےلیے تمام سیاست دانوں کو الیکٹرانک طور پر اپنے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہو ں گے۔
ترجمان آئی ایم ایف کے مطابق حکومت پاکستان نیب سمیت دیگر اینٹی کرپشن کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اضافی اقدامات کے لیے تیار رہنے پڑے گا۔
ترجمان آئی ایم ایف کے مطابق پاکستانی حکام نے توانائی شعبے میں اصلاحات کا عزم ظاہر کیا ہے، جس کے تحت پاور ٹیرف میں بروقت اضافہ، سالانہ ری بیسنگ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شامل ہے۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان گورننس میں بہتری اور کرپشن میں کمی کیلئے اقدامات کرے گی ، حکومت الیکٹرانک ایسٹ ڈکلیریشن سسٹم قائم کرے گی۔
ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ بےنظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے رواں سال 364 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف کے ترجمان کے مطابق مالی سال 2022 میں مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑا اضافہ ہوا، مہنگائی بڑھی اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی آئی، بجٹ کا مقصد پرائمری سرپلس جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے مساوی لانا ہے۔
معاہدے کے مطابق آئی ایم ایف نے اخراجات میں کمی اور ریونیو بڑھانے پر زور دیا ہے ، زیادہ آمدن والے افراد سے ٹیکس وصول کرنا ہوگا، ترقیاتی اخراجات کے تحفظ کرکے سماجی تحفظ کی اسکیموں کیلئے وسائل پیدا کرنا ہوں گے۔