اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ، سیاستدان غداری غداری کھیلنے لگے

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی سربلندی ہوئی جبکہ فواد چوہدری کا کہنا ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ غلطیوں سے عبارت ہے۔

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر آرٹیکل 6 کے تحت کیسز بنائے گئے تو رسیاں کم پڑ جائیں گی ، کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے منہ کو خون لگا ہوا ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی سربلندی ہوئی ہے حکومت نے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی گئی تو رسیاں کم پڑجائیں گی ، ایسا نہ ہو ہم وہ سب کچھ بتانے پر مجبور ہو جائیں کہ کیسے کیا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی جی نیب کا نہلا پر دہلا، چیئرمین پی اے سی پر سنگین الزامات عائد کردیئے

ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس، سائفر سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ

فواد چوہدری کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا تازہ ترین فیصلہ غلطیوں سے عبارت ہے ، فیصلوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کی تاریخ بہت زیادہ شاندار نہیں رہی ، اس فیصلے سے سپریم کورٹ کو کتنی پذیرائی ملتی ہے بعد میں دیکھیں گے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا سندھ ہاؤس میں جب خریداری جاری تھی اس وقت سپریم کورٹ کو جاگنا چاہیے تھا ، اب یہ نہیں ہوسکتا کہ ججز اور جرنیل بند کمروں میں فیصلے کریں۔

امریکی مراسلے سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا صدر مملکت عارف علوی نے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھ رکھا ہے، اور تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ، مگر ابھی تک اس کے جواب میں کمیشن نہیں بنایا گیا ، ایک طرف مراسلے کو پڑھنے کو تیار نہیں دوسری طرف تحقیقاتی کمیشن تشکیل نہیں دیا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کوحق ملا تو پی ٹی آئی اکثریت سے آئے گی، ضمنی الیکشن سے 2 روز قبل فیصلہ آنے پر سوالیہ نشان ہے، عدالت کوفیصلےسےقبل مراسلہ پڑھناچاہئےتھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام معاملات پر عدالت کوکمیشن بناناچاہئے، کل عمران خان لاہورمیں جلسےسےخطاب کریں گے، ان لوگوں کاحکمران ہوناپاکستان کیلئےباعث توہین ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ججز اور جرنیلوں کےبغیرملک نہیں چلتے، میں ججزاورجرنیلوں پربات نہیں کررہا، عدالت کا موجودہ فیصلہ متنازع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کاحل عام انتخابات میں ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے آئین کی سربلندی ہوئی ہے ، آئین پاکستان ایک مقدس امانت ہے ، آئین سے فراڈ بہت بڑا جرم ہے ، جس کی سزا آرٹیکل 5 اور 6 میں درج ہے ، فیصلے کے بعد آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صدر مملکت کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے، فیصلے نے عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکال دیا ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کیلیے تیار ہوں لیکن 188 کے مقدمے میں گرفتار نہیں کریں گے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تو دفعہ 188 سے بھی بڑھ کر ہے، کابینہ عمران خان کیخلاف مقدمے کی اجازت دیتی ہے تو گرفتار کیا جا سکتا ہے، دو صوبوں کے وسائل اور مسلح جتھے کیساتھ وفاق پر حملے کی کوشش کی گئی،قانون جو بھی اپنا راستہ لے گا اس پر چلیں گے۔

رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ شیخ رشید کو لانگ مارچ کے دوران گرفتار کرنا تھا، وہ نظر ہی نہیں آئے، جب ثابت ہوجائے کہ آئین توڑا گیا، پھر سپریم کورٹ بھی تصدیق کر دے، تو پھر کارروائی بنتی ہے. سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت اور کابینہ کے پاس کوئی گنجائش نہیں کہ اس معاملے سے پہلو تہی کرے۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ فواد چوہدری سے کہتا ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی حیثیت کو ختم نہیں کیا جاسکتا عدالت عظمیٰ کا فیصلہ نافذ ہونا ہے اور وہی سچ ہے۔

متعلقہ تحاریر