پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن کالعدم

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا متعلقہ حلقے سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا عدالت نے صرف ضمنی انتخابات کے لیے نوٹیفیکیشن معطل کیا
جسٹس شاہد جمیل نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست پر سماعت کی درخواست گزرا نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے متعلقہ حلقے سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا حکم دیا جو قانون کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ضمنی انتخابات: سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کنٹرول روم کا دورہ
منی لانڈرنگ کیس : وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز اشتہاری قرار
وکیل کا دلائل جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ پولنگ ایجنٹس کا متعلقہ حلقے سے ہونا لازمی نہیں ہے عدالت فوری الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور دیگر حلقوں سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کی اجازت دے۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ دیگر حلقوں سے پولنگ ایجنٹس کا مقرر ہونے سے لڑائی جھگڑا اور ماحول خراب ہوگا عدالت درخواست کو مسترد کرے۔
عدالت نے کاروائی کرتے ہوئے متعلقہ حلقے سے پولنگ ایجنٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا اور قرار دیا کہ ضمنی انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن رولز میں ترمیم کر کے پولنگ ایجنٹس کی تقرری متعلقہ حلقے سے کرنے کا کہہ سکتا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ پولیس اور انتظامیہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فوری عدالتی حکم لوگوں تک پہنچائے۔
عدالت نے مزید کہا کہ آج تک کبھی ایسا الیکشن نہیں ہوا جن میں دونوں فریق کہیں کہ الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں۔