چوہدری شجاعت کی حمزہ شہباز کی حمایت زرداری کا کرشمہ نہیں اداروں کا کمال ہے

مسلم لیگ (ق) کے صدر کا کہنا ہے 30 سال سے اداروں کے ساتھ تعلق ہے کیسے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کرسکتا ہوں۔

مسلم لیگ (ن) کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار حمزہ  شہباز شریف کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کی وجہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے بتا دی، تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے شجاعت حسین کی جانب سے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کی حمایت کے فیصلے کی آخری لمحات میں تبدیلی اداروں کی جادوئی چال تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "پرویز الٰہی میرا وزیراعلیٰ کا امیدوار تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار نہیں ہوسکتا۔”

یہ بھی پڑھیے

فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کو فضا اور زمین تنگ کرنے کی دھمکی دے دی

وزیراعظم نے عمران خان کو میکاؤلی اور وزیر اطلاعات نے ہٹلر کہہ ڈالا

انہوں نے لکھا ہے کہ "اداروں کے ساتھ تیس سال سے ایک تعلق رہا ہے، کیسے اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کر سکتا ہوں۔ ادارے ہیں تو پاکستان میں استحکام ہے۔”

چوہدری شجاعت حسین نے لکھا ہے کہ "ملک اس وقت جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس میں تمام لیڈران اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی سوچ کو بالائے طاق رکھیں تاکہ ملک مزید بحرانوں کا شکار نہ ہو جائے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "ورنہ عوام اور ادارے اور ملک مزید نظریوں میں تقسیم ہوگا اور ملک مفاد پرستوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔”

مسلم لیگ (ق) کے صدر نے لکھا ہے کہ "سیاسی مخالفت کو ذاتی مخالفت بنا کر غلط معنی نکالنے کی کوشش نہ کریں اور سب کچھ بھول کر صرف اور صرف ملکی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے محاذ آرائی والی سیاست کو ترک کردیں۔”

چوہدری شجاعت حسین نے لکھا ہے کہ "جس کو بھی اقتدار میں آنے کا موقع ملے وہ سیاسی مخالفین کے پاس جائے اور ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے لیے مل بیٹھ کر مشاورت سے آگے بڑھا جائے۔”

واضح رہےکہ گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے ووٹنگ کا عمل ہوا ، پی ٹی آئی اور ق لیگ کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 186 ووٹ حاصل کیے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز شریف نے 179 ووٹ حاصل کئے۔

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے انتخاب میں فاتح قرار دیا ، انہوں نے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چودھری پرویزالٰہی کے 186 کے مقابلے میں حمزہ شہباز نے 179 ووٹ حاصل کئے ہیں

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسملبی نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا خط پڑھ کر سنایا اور سپریم کورٹ کے 63 اے کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے پارٹی پالیسی کی مخالفت پر چوہدری پرویز الہٰی کو پڑنے والے 10 ووٹ مسترد کردیئے تھے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے شجاعت حسین کی جانب سے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کی حمایت کے فیصلے کی آخری لمحات میں تبدیلی اداروں کی جادوئی چال تھی۔

دوسری جانب قانونی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ کل سیاہ دن نہیں بلکہ سیاہ رات تھی جب ایک ڈپٹی اسپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط طریقے سے تشریح کی اور جس نے ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کو جنم دے دیا ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کردی گئی ہے اور جہاں تک آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی بات ہے بہت ممکن ہے کہ پہلے ہی سماعت میں سپریم کورٹ سردار دوست محمد مزاری کی رولنگ کو رول آؤٹ کردے۔

متعلقہ تحاریر