سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر ناقص پلاننگ کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
سماجی رہنماؤں نے کہا کہ نااہل ٹھیکیدار، ناقص پلاننگ کی وجہ سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جوناقابل قبول ہے
سکھرشہر کی انتظامیہ کی ناقص پلاننگ کی وجہ سے نکاسی آب کا نظام دن بدن بگڑتا جا رہا ہے ۔ شہر کی سڑکیں کھودنے اور ملبہ روڈ کے کناروں پر جمع کرنے سے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں انتظامیہ اور محکمہ پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ و منتخب عوامی نمائندگان کی عدم توجہی مسلسل لاپرواہی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں خطیر رقم سے تعمیر ہونی والی سڑکوں کو ڈرینج نظام کی درستگی کے حوالے سے کھدائی کرکے سرکاری خزانے کو ٹھکانے لگانے کا عمل جاری ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
اندھیر نگری چوپٹ راج ، سکھر انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت سے جناح اسٹیڈیم تالاب میں تبدیلی
شہرکے مختلف علاقوں سمیت شہر کی اہم و مصروف ترین سڑکوں پرخطیررقم سے تعمیرشدہ سڑکوں کو ترقیاتی کاموں کا نام دیکرمزید تباہ کرنے کے بعد سڑک کھود کر ملبہ سڑکوں پر ڈالا جارہا ہے جس کے باعث علاقے کے مکینوں سمیت مسافر گاڑیوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شہری انتظامیہ مذکورہ سڑک پر پڑے ملبے کی وجہ درپیش مشکلات دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے ۔شہری و سماجی حلقوں نے سکھر انتظامیہ سمیت ترقیاتی کاموں پر سیاست چمکانے والے سابق بلدیاتی منتخب نمائندگان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی ناسمجھی کی وجہ سے شہر کھنڈر بنتا جارہا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے روڈ تعمیر کیا جاتا ہے جبکہ بعد میں تعمیراتی کام کے نام پر انہیں سڑکوں کو دوبارہ کھود کر تباہ و برباد کردیا جاتا ہے ۔ناتجربے کاری ،نااہل ٹھیکیدار ، ناقص پالیسی و پلاننگ کی وجہ سرکاری خزانے کو ہر بار کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔
شہریوں و سماجی حلقوں نے شہر کو تباہ کرنے والے عمل کا نوٹس لیکر شہریوں کو درپیش مشکلات سے نجات دلانے سمیت سرکاری خزانے کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والوں کے خلاف کاروائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔