بلاول بھٹو کے علاقے رتوڈیرو میں کھلا گٹر ایک اور بچی کی جان لے گیا
رتوڈيرو میں نکاس آب کی بگڑتی صورتحال کو بہتر بنانے کی ذمہ داری نہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اٹھانی کو تیار ہے اور نہ ہی رتوڈيرو کی میونسپل انتظاميہ۔
رتوڈیرو میں پبلک ہیلتھ انتظامیہ کی نااہلی نے معصوم بچی کی جان لے لی، تین سالہ عائشہ جیہو کھلے گٹر میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق رتوڈیرو کے محمد ہاشم بھٹی محلہ میں دکان سے کوئی چیز خریدنے گھر سی نکلنے والی تین سالہ عائشہ بنت ایاز علی جیہو کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہو گئی۔
ورثا کا کہنے کے مطاطق تقریباً ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد بھی جب عاٸشہ گھر نہیں پہنچی تو ہم نے اس کی تلاش شروع کردی، جیسے ہی ہم گلی میں پہنچے تو گٹر کھلا ہوا تھا اور لڑکی گٹر میں گر چکی تھی اسی بیوشی کی حالت مین گٹر سے نکالنے کے فوری بعد تحصيل ہیڈ کوارٹر اسپتال رتوڈيرو پہنچایا جہاں پر ڈاکٹر نے کمشن بچی کی فوتگی کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر ناقص پلاننگ کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
پبلک ہیلتھ کی زیرنگرانی ترقیاقی کام ٹھپ ، شہری عذاب میں مبتلا
ورثا کا کہنا ہے کہ موت کی خبر سن کر والدہ پر غشی کے دورے پڑنے شروع ہو گئے اور وہ ابھی تک غم سے نڈھال ہیں۔
واضح رہے کہ رتوڈیرو کی نکاسی آب کے سسٹم کی بہتری کے لیے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے پاس کروڑوں روپے کے فنڈز آتے ہیں لیکن رتوڈیرو کی نکاسی آب کی نالوں کی نا تعمیر ہوتی ہے اور نہ ہی مین ہولز پر ڈھکن لگائے جاتے ہیں جس سے آئے روز شہری حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت میں محکمہ پبلک ہیلتھ کو 21 کروڑ جاری کیے گئے تھے جبکہ موجودہ حکومت میں اب تک 12 کروڑ روپے جاری کیے جاچکے ہیں اس کی باوجود رتوڈیرو کی نکاس آب کی عمل میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
میونسپل حکام کا کہنا ہے کہ نالوں کو جلد از جلد کھولا جائے تاکہ حالیہ بارشوں کی وجہ سی ان کی صفائی کی جائے۔ اگر آٹھ فٹ گہرا نالہ کھلا ہوگا تو ظاہری طور پر لوگ اس میں گریں گے اور اسی طرح اموات روز کا معمول بنی رہیں گی۔
دوسرے جانب رتوڈيرو میں نکاس آب کی بگڑتی صورتحال کو بہتر بنانے کی ذمہ داری نہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اٹھانی کو تیار ہے اور نہ ہی رتوڈيرو کی میونسپل انتظاميہ۔









