ڈیفنس کی عمارت میں نوجوان کی پراسرار ہلاکت ، خودکشی یا قتل؟

ڈی ایچ اے فیز VIII میں بلند عمارت سے گر کر نوجوان کی ہلاکت کے بعد حقائق جاننے کے لیے پولیس نے سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز VIII میں اونچی عمارت سے گرنے والے نوجوان کی موت کی تفتیش کےلیے پولیس نے 7 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس اس نقطے پر تفتیش کررہی ہے آیا یہ حادثہ تھا یا قتل۔

مقتول نوجوان کی بہن نے اس کے دوستوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروا ہے۔

26 سالہ عادل مسعود خان اتوار کی صبح ایک کثیر المنزلہ عمارت کی چھت سے گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

بچیوں کو جنسی ذیادتی کے بعد قتل کرنے والا درندہ صف ملزم گرفتار

قصور میں ایک اور زینب کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا دیا گیا

پولیس کے مطابق لاہور سے آنے مقتول کی بہن وردہ مسعود نے ایف آئی آر میں دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کرایا ہے۔

ایس ایس پی-جنوبی ڈاکٹر محمد عمران خان کا کہنا ہے ہم نے مقتول کے چھ دوستوں اور عمارت کے مالک کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

ایس ایس پی جنوبی کا کہنا ہے نوجوان کے پراسرار طور پر عمارت سے گرنے کے بعد تمام افراد وہاں سے فرار ہو گئے۔

انہوں نے مزید بتایا ہے کہ مقتول کی بہن نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں بلڈنگ انتظامیہ پر الزام لگایا کہ عمارت سے گرنے کے فوری بعد انہوں نے اس کے بھائی کو اسپتال منتقل نہیں کیا جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔

ایس ایس پی-جنوبی ڈاکٹر محمد عمران خان کا کہنا ہے کہ "ہمارے سامنے فوری کام یہ طے کرنا ہے کہ وہ کیسے گرا… آیا یہ حادثہ تھا یا اس کے دوستوں نے اسے کسی ناپاک ارادے سے چھت سے دھکا دیا۔”

ایف آئی آر کے مطابق وردہ مسعود کا کہنا ہے وہ لاہور میں رہتی ہے جس رات عادل چھت سے گرا تو اس کے دوست حماد کا فون آیا تھا کہ میرے بھائی کے ساتھ حادثہ پیش آیا ہے اور اسے علاج کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں اپنے بھائی کی موت کی اطلاع ملنے پر وہ کراچی آگئیں ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق وردہ کے بھائی نے اپنے دوستوں سید محمد عمار، عثمان احمد، محمد اویس، عزیز احمد، احمد جمیل اور سید خضر اکبر – ڈی ایچ اے ، فیز VIII میں ایک فلیٹ ایک دن کے لیے 25000 روپے میں کرائے پر حاصل کیا تھا۔

شکایت کنندہ وردہ مسعود کا کہنا تھا کہ عادل کے تمام دوست اسے چھوڑ کر اتوار کی صبح 5 بجے فرار ہو گئے تھے اور انہوں نے نہ تو کسی کو اطلاع دی اور نہ ہی کسی نے اس کے بھائی کو اسپتال منتقل کیا۔

وردہ مسعود کے مطابق "لاش دو گھنٹے تک کھلے میدان میں پڑی رہی اور پھر عمارت کی انتظامیہ نے لاش کو اسپتال منتقل کیا۔”

وردہ مسعود کا کہنا ہے کہ مجھے یقین کی  حدتک شک ہے کہ میرے بھائی کے دوستوں نے اسے عمارت کی چھت سے دھکا دیا تھا ، اس لیے تمام دوستوں اور عمارت کے مالک کے خلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ تحاریر